Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus

   رَضِیَ اللہ عَنْہ  کی زندگی کے جن پہلوؤں سے متعلق سنا ہے اس سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ ہم بھی اپنی زندگی کو دین کے تابع کر دیں۔ ان کا حال یہ تھا کہ تن من دھن سب راہِ خدا میں قربان کرنے کو تیار رہتے تھے ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم دین کی خدمت میں اپنا کتنا حصہ ڈال رہےہیں۔ چاہے وہ حصّہ مال کاہویاوقت کا ، کیونکہ آج ایک تعداد ہے کہ جس کے پاس “ وقت نہیں “ ۔ ایک تعدادایسی بھی ہے کہ جس کے  پاس وقت بھی ہے مگر اِس کااِستعمال دُرست نہیں۔ جبکہ  سچے عاشقِ رسول ، حضرت سیدنا صدیقِ اکبر   رَضِیَ اللہ عَنْہ   کامعاملہ یہ تھا کہ تکلیفیں سہہ کر بھی دین کی تبلیغ کو ، نیکی کی دعوت کو عام کرنا نہیں چھوڑا ہمارا معاملہ یہ ہے کہ آسانیوں اور سہولتوں کے باوجود نیکی کی دعوت نہیں دی جاتی ، ان کا معاملہ یہ تھا کہ ان کی زندگی کا ہر قدم دین کی سربلندی کیلئے اٹھتا تھا ، جبکہ ہمارا معاملہ یہ ہے کہ ہم خود کئی فرائض وواجبات تک محض اپنی سستی یا کسی معمولی  سےعُذر کی وجہ سے چھوڑ دیتے ہیں۔ ان کا معاملہ یہ تھا کہ دین کو ضرورت ہوتی تو اپنے گھر کا سارا مال راہِ خدا میں قربان کر دیتے تھے جبکہ ہمارا حال یہ ہے کہ راہِ خدا میں  پہلے تو دیتے نہیں ہیں ، اور اگر دیں بھی تو خوب غور و فکر کر کے کم سے کم دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

                             اے کاش! ہم میں بھی عمل کا جذبہ پیدا ہو جائے۔ اے کاش! ہمارا جینا مرنا بھی اللہ  پاک کی رضا کیلئے ہو جائے۔ یاد رکھئے! اگر ہمارے اِرد گِرد کا ماحول سازگار ہوتو مشکل سے مشکل کا م بھی  ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا اچھا ماحول پانے کیلئے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو جائیں اور ہر دم اس سے وابستہ رہیں۔ فرائض ، واجبات ،