Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus

خداؤں کو چھوڑ کر ایک خدا بنالیا ہے۔ حضرت علی فرماتے ہیں : خدا کی قسم!اس وقت حضرت سَیِّدُنَاابوبکر صدیق   رَضِیَ اللہ عَنْہ   کےعلاوہ کوئی بھی  پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے قریب نہ گیا ، حضرت سَیِّدُنَاابوبکر صدیق نے ہی ایک قریشی کو مارا ، دوسرے کو دھکا دیا اور تیسرے کو دباتے ہوئے سب کوپیچھےہٹایا اورکہا : افسوس ہے تم پر! ایسی شخصیت کو شہید کرنا چاہتے ہو جس کا کہنا ہے کہ   میرا رب اللہ ہے۔ یہ واقعہ سُنانے کے بعد  حضرت علی المرتضی   رَضِیَ اللہ عَنْہ   نے اپنے اوپرسے چادرہٹائی  اورزارو قطار رونے لگے اور اتنا روئے کہ داڑھی آنسوؤں سے تر ہوگئی ، پھرارشاد فرمایا لوگو : میں تمہیں خدا کا واسطہ دے کر پوچھتاہوں ، مجھے بتاؤ کہ آلِ فرعون کا مومن بہتر تھا یا حضرت ابوبکر صدیق   رَضِیَ اللہ عَنْہ   ؟(یہاں یہ بات سماعت فرما لیں کہ آلِ فرعون کا مومن کون تھا؟ یہ فرعون کی قوم کا ایک  بندہ تھا جوحضرت موسیٰ   عَلَیْہِ السَّلَام   پر ایمان لا چکاتھا لیکن اس نے اپنا ایمان سب سے چھپایا  ہوا تھااپنی قوم سے بھی ، بعد میں جب فرعون اور اس کے ساتھی حضرت موسیٰ   عَلَیْہِ السَّلَام  کو قتل کرنے لگے تھے تو اُس نے انہیں اِس برے ارادے سے باز رکھاتھا۔ ) تو جب حضرت علی   رَضِیَ اللہ عَنْہ   نے  لوگوں سے  فرمایا کہ میں  تمہیں خدا کا واسطہ دے کر پوچھتاہوں مجھے بتاؤ کہ آلِ فرعون کا مومن بہتر تھا یا حضرت ابوبکر صدیق   رَضِیَ اللہ عَنْہ   ؟ تو تمام لوگ خاموش رہے۔  حضرت علی فرمانے لگے : مجھے جواب کیوں نہیں  دیتے؟ پھر خود ہی ارشاد فرمایا کہ خداکی قسم! ابوبکر صدیق   رَضِیَ اللہ عَنْہ   کی زندگی کا ایک لمحہ آلِ فرعون کے مومن جیسے شخص کے  کئی گھنٹوں  سے بہتر ہے ، ارے وہ  بندہ  تواپنے ایمان کو چھپایاکرتا تھا اور حضرت  صدیق اکبر  تواپنے ایمان کو ڈنکے کی چوٹ پر