Book Name:Sharm-o-Haya Kisy Kehty Hen

(وسائلِ بخشش مرمّم ، ص۸۱ ، ۸۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                              صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!عبادت گزار نوجوان کی جو ایمان افروز حکایت ہم نے سُنی ، اس سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ مرنےوالے کی قبر پر جانا بالکل جائز ہے ، جبھی اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سیدنا عمرفاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ عَنْہ  اس نوجوان کی قبر پر تشریف لے گئے اور یہ بھی معلوم ہواکہ مرنے والوں میں سے بعض ایسے بھی ہوتےہیں جنہیں اللہپاک یہ طاقت عطا فرمادیتا ہے کہ وہ اپنی قبروں میں سے بھی جس سے چاہتے ہیں کلام کرتے ہیں۔ جیسا کہ جب حضرت عمرفاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے اس نوجوان سے تصدیق چاہی کہ وعدۂ الٰہی ہے کہ جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے اس کے لئے دو جنّتیں ہیں ، آیا تمہیں وہ جنّتیں مل گئیں؟ تو اس نوجوان نے قبر کے اندرسے جواب دیا کہ اللہپاک نے مجھے دو جنّتیں دو بار عطا فرما دی ہیں۔

       ایک اور اہم بات یہ بھی پتہ چلتی ہے کہ اگر بندے میں شرم و حیا کا جذبہ بیدار رہے تو وہ ہر طرح کے گناہوں سے بچ سکتا ہے۔ اور اگر اس میں شرم و حیا نہ ہو تو بندوں کے نزدیک ناپسندیدہ کام ہوں یا خود خالقِ کائنات کے نزدیک  ناپسندیدہ ہوں ، بے شرم انسان کو انہیں کرنے میں کوئی عار(Shame)محسوس نہیں ہوتی۔ ہم نے یہ بھی سُنا کہ وہ نوجوان پہلے پہل تو شیطان کے  بہکاوے میں آگیا لیکن جیسے ہی اسے قرآنِ پاک کی آیت یاد آئی اور اس کے ذہن میں آیا کہ یہ ایسا کام ہے جس سے میرا