Book Name:Aala Hazrat Ki Shayri Aur Ishq-e-Rasool

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس میں شک نہیں کہ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے وقت کے بہت بڑے عاشقِ رسول تھے۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی پوری زندگی عشقِ رسول میں گزری ہے۔ آپ گفتگو فرماتے تو الفاظ کی صورت میں عشقِ رسول کے جام پلاتے، آپ قلم اُٹھاتے تو تحریر کی صورت میں عشقِ رسول کوفروغ دیتےنظر آتے،گویا کہ آپ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ عشقِ رسول کے جام پینے اورپِلانے میں صرف ہوا ہے۔ آپ کی شاعری آپ کے عشقِ رسول کا صحیح پتہ دیتی ہے۔

یوں تواعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت سی خصوصیات کے مالک تھے، مگر خاص بات یہ ہے کہ آپ کے کئی اشعار قرآنِ پاک کے تفسیری معنیٰ اور احادیث کی طرف اشارہ کرتے ہیں، گویا قرآن وحدیث میں جو پیارے آقا،مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان  بیان ہوئی ہے،وہ اعلی حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے کئی اشعار سے پتہ چلتی ہے۔ جیسے ایک جگہ فرماتے ہیں:

مومن ہوں مومنوں پہ رؤفٌ رحیم ہو                             سائل ہوں سائلوں کو خوشی لَانَہَر کی ہے

(حدائقِ بخشش ، ص۲۱۲)

اس میں قرآنِ پاک کی اس آیتِ کریمہ کی طرف اشارہ ہے:

وَ اَمَّا السَّآىٕلَ فَلَا تَنْهَرْؕ(۱۰) (پ۳۰، الضحی:۱۰)      ترجمۂ کنز الایمان: اور منگتا کو نہ جھڑکو ۔

       سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک اور جگہ فرماتےہیں:

مجرم بُلائے آئے ہیں جَآءُوۡکَ ہے گواہ                           پھر رد ہو کب یہ شان کریموں کے در کی ہے