Book Name:Aala Hazrat Ki Shayri Aur Ishq-e-Rasool

اے کاش! کہ ہمیں بھی عشقِ حقیقی میں جینا مرنا نصیب ہو جائے۔ اس میں شک نہیں کہ جب کسی کو کسی سے محبت اور عشق ہوجائے تو عاشق اپنے قلبی جذبات کا اِظہار اور محبوب کی تعریف و توصیف بیان کرنے کے لئے بسا اَوقات اَشْعار کا سہارا لیتا ہے،  کیونکہ اپنے دِلی جذبات اَشْعار کے ذریعے بہت اچھے انداز میں بیان کئے جاسکتے ہیں۔اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  نے بھی عشقِ مصطفےٰ کے اِظہار کے لئے نعتیہ شاعری کا راستہ بھی اِختیار فرمایا۔اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کا نعتیہ کلام بنام”حدائقِ بخشش“عشقِ رسول سے مالا مال نعتیہ شاعری کا ایک عظیم مجموعہ ہے۔ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کی نوکِ قلَم سے تحریر کِیا گیا ایک ایک شعر شریعت کے عین مُطابق ہے۔

مناظرِ کائنات اور حدائقِ بخشش

       اگر ہم غور کریں تو سمجھ آئے گا کہ یہ کائنات حسین مناظر سےبھری ہوئی ہے، ان مناظر اور نظاروں کو ہر کوئی اپنے نقطۂ نظر سے دیکھتا ہے، سائنسدان(Scientist) انہیں  اپنی سائنس کی روشنی میں دیکھتا ہے، جغرافیہ دان (Geographer)انہیں اپنے علم کی روشنی میں دیکھتا ہے، کیمسٹری والا انہیں علمِ کیمسٹری کی نگاہ سے دیکھتا ہے جبکہ سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ چونکہ پکے عاشقِ رسول تھے، اس لیےآپ ان تمام مناظر کو عشقِ رسول کی نگاہ سے دیکھتے اور ذہن میں آنے والے خیالات کو نعتیہ شاعری کی صورت میں بیان بھی فرماتے۔ آپ کے نعتیہ کلام حدائقِ بخشش میں کئی مناظرِ قدرت کو عشقِ رسول میں ڈوب کر اسی عشقی رنگ میں سمجھایا گیا ہے۔ ان مناظر میں سے ایک سورج بھی ہے۔ یہی سورج ہے جو تمام جہاں کو اپنے نور سے روشن کررہا ہے، یہی سورج ہے جو ہزاروں سال سے دنیا کو جگمگا رہا ہے مگر اس کا نور کم نہیں ہو رہا۔ یہی سورج ہے جو ہر روز آ کر نور کی خیرات بانٹتاہے۔ یہی