Book Name:Aala Hazrat Ki Shayri Aur Ishq-e-Rasool

علامت یہ ہے کہ ضرورت کے علاوہ دنیا سے بُغض رکھا جائے۔(تفسير قرطبي،پ۳،آل عمران،تحت الآیۃ:۳۱،۲/۴۷ملتقطاً )

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!عشقِ رسول کے مزید بھی کئی تقاضے ہیں۔ جیسے ٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ اللہ  اوراس کے رسول سے محبت کی جائے۔ ٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ ان کا ذکرِمبارک کثرت سے کیا جائے۔ ٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ ان کے ارشادات کو سُن کر اپنایا جائے اور آگے پھیلایا جائے۔ ٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ ان کے شہر سے بھی محبت کی جائے۔٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ ان کی اولاد سے بھی محبت کی جائے۔٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ ان کے صحابہ سے بھی محبت کی جائے۔ ٭عشقِ رسول کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ ان کی ہر ہر اداسے محبت کی جائے۔ ٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ ان پر نازل ہونےو الی کتاب قرآنِ کریم کی تلاوت کی جائے، اسے سمجھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے۔ ٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ اپنی زندگی کو سُنّتوں پرعمل کرتے ہوئے گزارے۔  ٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ ہمیں اپنے آقا و مولا، جنابِ احمدِ مجتبےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سیرت و کردار کو اپنانا چاہیے۔ ٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ ایک بھی نمازقضا نہ کی جائے۔ ٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ جھوٹ سے بچا جائے۔ ٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ غیبت اور چغلی سے بچا جائے۔ ٭عشقِ رسول کا ایک تقاضایہ بھی ہے کہ ہر اس کام سے بچا جائے  جس سے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے منع فرمایا ہے۔

سلامِ رضا کی گُونج