Book Name:Aala Hazrat Ki Shayri Aur Ishq-e-Rasool

والوں کی خُوشامد و چاپلوسی نہیں کرتے،کیونکہ دولت مندوں کی خُوشامدتو وہ کرے،جسے دُنیا کی ذلیل دَولت پانے کالالَچ ہو،جبکہ اللہ والے توقَناعت کی قیمتی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں،اللہ والوں کی نظر دولتمندوں کے فانی مال پر نہیں بلکہ اللہ والوں کورَحمتِ الٰہی پر بھروسا ہوتا ہے،اللہ  والوں کے دل محبتِ اِلٰہی اور محبتِ رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے سرشار ہوا کرتے ہیں۔یاد رکھئے! مالداروں کی چاپلوسی کرنا،ان کی خوشامد کرنا شرعاً سخت ممنوع اور دِین کے لئے نقصان دہ  ہے۔آئیے خوشامد کی مذمت سے متعلق 2احادیث سنتے ہیں:

          (1)ارشاد فرمایا:جب کسی نے قرآن پڑھا اورتَفَقُّہ فِی الدّین حاصِل کیا(یعنی عالم بنا)پھر بادشا ہ کے دروازے پر اُس کی چاپلُوسی کی اور (اُس کے) مال کے لالچ میں آیا تو وہ بادشاہ کے گناہوں کے برابر دوزخ کی آگ میں گھُسا۔(مسند الفردوس ،۱/۲۸۹ ،حدیث:۱۱۳۴)

(2)ارشاد فرمایا: مِنْ خُلُقِ الْمُؤْمِنِ التَّمَلُّقُ یعنی مسلمان خوشامدی نہیں ہوتا۔(شعب الایمان، باب في حفظ اللسان،۴/۲۲۴ ،حدیث: ۴۸۶۳)

       اے عاشقانِ رسول!معلوم ہوا کہ امیروں سے ایسا تعلق رکھنا جس میں دِین اور خُود داری پر سمجھوتہ کرنا پڑے یہ اچھا نہیں ہے۔البتہ نیکی کی دعوت دینے کےلیے ان کے پاس ضرور جانا چاہیے۔ اللہ پاک اخلاص کے ساتھ دِین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

عشق اور مَحَبَّت کسے کہتے ہیں؟

            پىارے پىارے اسلامى بھائىو! ہم اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی شاعری اور ان کے