Book Name:Shan-e-Bilal-e-Habshi

عساکر،رقم: ۹۷۴،بلال بن رباح، ۱۰/۴۵۹،حدیث:۲۶۵۵، ملتقطاً) 

2۔ حضورنبیِ کریم،صاحبِ خُلقِ عظیمصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشادفرمایا:بروزِقیامت بلال ایسی اُونٹنی پر سوار ہوکرآئیں گےجس کی کاٹھی  سونےاوریاقوت سےمزیّن  ہوگی، ان کےہاتھ میں جھنڈا ہو گاتمام مؤذنین ان کےپیچھے پیچھے ہوں گےاور یوں بلال کی   قیادت میں وہ قافلہ  جنت میں داخل ہوجائےگایہاں تک کہ وہ بھی جنت میں داخل ہوجائےگاجس  نےصرف  چالیس(40) دن اللہپاک کی رِضا کے لئے اذانیں دی ہوں گی۔(ابن عسا کر،رقم:۹۷۴،بلال بن رباح، ۱۰/۴۶۰، حدیث: ۲۶۵۷)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!حضرت بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا ایک وصف یہ تھا کہ وہ اذان دیتے تھے۔ اذان دینا بہت پیارا عمل ہے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ رضائے الٰہی کے لیے موقع ملنے پر یہ سعادت بھی حاصل کیا کریں۔ حدیث شریف میں ہے: جِنّ واِنس اور جو بھی چیز مؤذن کی ندا سنتی ہے وہ بروزِ قیامت اس کی گواہی دے گی۔( بخاری، کتاب الاذان، باب رفع الصوت بالنداء، حدیث:۶۰۹، ۱/۲۲۲) اسی طرح امامت کرنا بھی بہت بڑی سعادت ہے۔ رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن تین شخص مشک کے ٹیلوں پر ہوں گے،نہ تویہ غمگین ہوں گےاور نہ ہی گھبراہٹ کاشکارجبکہ لوگ گھبراہٹ میں ہوں گے۔ ان میں سے ایک وہ شخص بھی ہےجس نے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کی پھررضائےالٰہی کی خاطر ثواب کی امیدپرکسی قوم کی امامت کی۔( معجم الکبیر، ۱۲/ ۳۳۱، حدیث:۱۳۵۸۴) اللہ پاک ہمیں ان دونوں سعادتوں سے سرفراز ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم