Book Name:Shan-e-Bilal-e-Habshi

آؤ۔ عاشقِ بےمثال حضرتِ سیِّدنابِلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ غمزدہ و خوفزدہ حالت میں بیدار ہوئے، سواری پر سوار ہوئے اور مدینۂ منوَّرہ کی جانب روانہ ہو گئے۔ جب مدینہ طیبہ کی نُورانی اور پُرکیف فَضاؤں میں داخل ہوئے تو بے تابانہ  نبیِ کریمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مزارِ پُراَنوار پر حاضر ہوئے، آنکھوں سےآنسوؤں کا تار بندھ گیا اور اپنا چہرہ مَزارِ پاک کی مبارَک خاک پرمَس کرنے لگے، گلشنِ رسالت کےدونوں مہکتے پھول حضراتِ حَسَنَینِ کرِیمَین(حضرت اِمام حسن و حضرت اِمام حسین)رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُما کی وہاں تشریف آوری ہوئی  تو حضرتِ سیِّدُنا بلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُنے دونوں شہزادوں کو گلے لگا لیا اور پیارکرنے لگے۔ شہزادوں نے فرمائش کی:اے بِلال!ہم آپ کی وہی اذان سننے کےخواہش مند ہیں جو صبح کے وقت نانا جان صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حیاتِ طیبہ میں دیا کرتے تھے۔

        حضرتِ سیِّدُنا بِلالرَضِیَ اللہُ عَنْہُ مسجدِنبوی  شریف کی چھت پر اُس حصّے میں تشریف لے گئے جہاں وہ حُضُورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حیاتِ ظاہِری میں اَذان دیا کرتے تھے۔جب حضرتِ سیِّدُنابلالرَضِیَ اللہُ عَنْہُنے’’اللہ اَکْبَر ُ اللہ اَ  کْبَر ‘‘سےاَذان کاآغازفرمایاتومدینۂ طیبہ  میں لوگ بےتاب ہوگئے،جب’’ اَشْہَدُ اَنْ لَّاۤاِلٰہَ اِلَّااللہ‘‘کےکلمات کہےتولوگوں کی بے تابی اس قدر بڑھ گئی کہ ہرطرف آہ وبُکا شروع ہوگیا،پھر جب’’ اَشْھَدُاَنَّ مُحْمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ‘‘پر پہنچے تو لوگ اپنے آپ سے بیگانہ ہوگئے،ایک دوسرے سے پوچھنے لگے:کیا رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مزارِ پُر اَنوار سے باہَرتشریف لےآئےہیں؟

       حضورنبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کےوِصالِ ظاہِری کےبعد اہلِ مدینہ میں کبھی اتنی زیادہ آہ و زاری نہ ہوئی تھی جتنی اس دن دیکھنےمیں آئی۔         (ابن عساکر،رقم:۴۹۳،ابراہیم بن محمد ۔۔الخ ،۷/۱۳۷۔فتاوٰی رضویہ ، ۱۰/۷۲۰،مُلَخّصًا)