Book Name:Shan-e-Bilal-e-Habshi

کاایک اور واقعہ سنتےہیں :چنانچہ

اسلام کےحقیقی  آئینہ دار

       حضرت سیدنا عَمْروبن عاصرَضِیَ اللہُ عَنْہُفرماتےہیں:ایک روزمیں حضرت بلالِ حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُکے پاس سےگزرا توآپ کو  تپتی ہوئی زمین پر لٹا کرسزا دی جارہی تھی(گرمی کی شدت اتنی تھی کہ) اگراس زمین پرگوشت کاٹکڑا رکھ دیاجاتاتو وہ بھی  پک جاتا،اس حال میں بھی آپ کی زبانِ مبارک  پر یہ الفاظ جاری تھے:میں لات وعُزّیٰ(یعنی بتوں) کی خدائی کوتسلیم نہیں کرتا۔یہ سن کر بدبخت اُمیہ  بن خلف نے آپ کی سزا میں اور اضافہ کردیااور آپ کےگلے کو اس زور سے دبایا کہ آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُبے ہوش  ہو گئے۔(سبل الھدی والرشاد،جماع ابواب بعض الامور۔۔الخ،الباب الخامس عشر فی عدوان المشرکین۔۔ الخ،۲/۳۵۷)

ایمان کی اہمیت :

پىارے پىارے اسلامى بھائىو!حضرت ِسیدنا بلال حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنے ایمان پر کس قدر مضبوطی سے قائم تھے۔کاش! ہمیں بھی اپنے ایمان کی حفاظت کی حقیقی معنوں میں فکرنصیب ہو جائے۔یاد رکھئے! آج کل بہت سے کام ایسے ہیں جن کی وجہ سے ایمان داؤ پر لگ جاتا ہے۔ مثلاً گانے سننا، یہ بھی گناہ ہے مگر بعض نادان مَعَاذَ اللہ ایسے گانے جھوم جھوم کر سُن رہے ہوتے ہیں جن میں کفریہ جملے شامل ہوتےہیں، افسوس کہ دینی معلومات کی کمی کی وجہ سے انہیں اس بات کی بھنک تک نہیں لگتی۔ اسی طرح جب کوئی مصیبت یا پریشانی آئے تو بعض نادان شکوے اور شکایت بھرے ایسے جملے بول جاتے ہیں جو ایمان کو داؤپر لگا دیتے ہیں۔ اسی طرح بعض