Book Name:Shan-e-Bilal-e-Habshi

سی تکلیف پہنچنے پر بےصبری کامظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں، ذرا سوچئے! حضرت بلالِ حبشی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اس قدر تکلیفیں   برداشت کرنے کےباوجودبھی گویا زبانِ حال سے یہی کہتے رہے کہ جان تو جا سکتی ہےلیکن کلمہ نہیں  چھُوٹ  سکتا۔لہٰذاہمیں بھی  چاہئےکہ آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی سیرت پرعمل کرتے ہوئے زندگی گزاریں، ان کی قربانی کےواقعات پڑھ کراوران کا ذکرِ مبارک کرکےاپنےایمان کوتازہ کریں۔آئیے! آپ کی ایمان پراِستقامت کےمزیدواقعات سننےسے پہلےآپرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کامختصرتعارف سنتے ہیں :چنانچہ 

مختصر تعارف

       ٭حضرت سیِّدُنابلالرَضِیَ اللہُ عَنْہُ قبیلہبَنِی جُمَحَ کےغلام تھےاور آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُکانام بلال،والد کا نام  رَباح اوروالدہ  محترمہ  کانام حمامہ ہے۔(حلیۃ الاولیاء،بلال بن رباح، ۱/۲۰۰،ملخصاً ) ٭آپ کی کنیت ابو عبداللہ،ابوعبدالکریم،ابوعبدالرحمن اورابوعَمْروحبشی ہیں۔(الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، رقم: ۲۱۴،بلال  بن رباح، ۱ / ۲۱۸) ٭مؤذنِ رسول اورسَیّدُالْمُؤذِّنِیْن(یعنی اذان دینے والوں کے سردار)کے القابات سےمشہور تھے۔ چنانچہ حضورنبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشادفرمایا:بلال ایک اچھےانسان اورمُؤَذِّنِیْن(یعنی اذن دینےوالوں) کے سردارہیں۔(معجم کبیر،۵/۲۰۹، حدیث :۵۱۱۹) ٭آپ کاشمار اسلام قبول کرنےوالے اوّلین سعادت مندوں میں ہوتاہے۔(صفۃ الصفوۃ،۱ /۲۲۷ماخوذا )٭حضرت سیِّدُنابلال حبشیرَضِیَ اللہُ عَنْہُ تنہائی میں عبادت کرنےوالے،صاحبِ فضل و سخاوت، امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیقرَضِیَ اللہُ  عَنْہُکےآزادکردہ غلام ہیں۔٭آپ کودینِ اسلام قبول کرنے کی وجہ سےبہت زیادہ ستایا گیا۔آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُدو جہاں کےسردار،مکی مدنی سرکارصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خازِن(خزانچی) تھے۔آپصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سےمحبت کرنےوالے، نیکیوں میں پہل کرنے والے