Book Name:Shan-e-Bilal-e-Habshi

نے(بِلامصلحتِ شرعی) کسی ایک یا چند سےذاتی دوستی گانٹھ رکھی ہےیاسب کےساتھ یکساں تعلقات رکھے ہیں؟(ذاتی دوستیاں اور گروپ تنظیمی کاموں کی ترقی میں عام طورپررکاوٹ بنتے ہیں۔)

       یادرکھئے!چندمخصوص لوگوں سے ہی دوستی کرکےصرف اِنہی کے ساتھ اُٹھتے بیٹھتے رہنا دیگر لوگوں کےذہنوں میں کئی ایک وسوسے پیدا کرنے کاسبب بن سکتا ہے اور بالخصوص ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی کے لیےیہ عمل تنظیمی کاموں میں بھی بہت بڑی رکاوٹ ہے،اس سےبعض اوقات غیبت،تہمت اور بدگمانیوں جیسےباطنی گناہوں میں جا پڑنے کااِمکان ہوتاہے،جس کی وجہ سے نیکیاں ضائع ہوسکتی ہیں،نامۂ اعمال گناہوں سے پُرہوسکتاہے،لہٰذا چندمخصوص لوگوں کےساتھ ہی تعلقات رکھنے کی بجائے سب کے ساتھ یکساں سلوک رکھیں۔اگرکوئی خوش نصیب اللہ پاک کی رِضا کے لیے کسی سے دوستی کرے،علمِ دِین سیکھنے کے لیے کسی سے دوستی کرے ،قافلے میں سفر وغیرہ کے لیے دوستی کرے،اِنفرادی کوشش کرے تویہ الگ بات ہے۔

       آئیے! نیک کاموں پر عمل کرنے کاجذبہ پانے کے لئے ایک مدنی بہار سنتے ہیں۔ چنانچہ

سرسبز وشاداب باغ

       ایک اسلامی بھائی  کابیان ہے:16جنوری2013ء کو رات خواب میں مرحوم رکنِ شوریٰ حاجی زم زم عطاریرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کی زیارت ہوئی ۔ دیکھتا ہوں کہ وہ ایک خوشنما باغ میں پھولوں سے سجی ہوئی سیج پر تشریف فرما ہیں اور کچھ تحریرفرما رہے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ کیا تحریر فرما رہے ہیں ؟فرمایا: بیٹا! اپنے اعمال کا جائزہ لے رہا ہوں۔ میں نے پوچھا :آپ کو دنیا سےرخصت ہونے کے بعد یہ مقام اور مرتبہ کیسے ملا اور یہ خوشنما باغ کس کا ہے؟ فرمایا:یہ مقام ومرتبہ نیک کاموں پر عمل کرنے کی وجہ سے