Book Name:Shan-e-Bilal-e-Habshi

  محبت فرماتے تھے ،دیْنِ اسلام کی سربُلندی کےلئےاپنی جان  تک قربان کرنے کےلئے تیار تھے،آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی زِندگی کا مَقْصدِ اَصلی یہی  تھا،آپ نے اپنے کردار سے رہتی دُنیا تک کے مُسلمانوں کو یہ بتادیاکہ ایک  مسلمان کودین ِاسلام اور اپنےآقا،مکی مدنی مصطفیٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کیسی  محبت  ہونی چاہئے۔ آپ نے اپنی خوا ہشات،مال و اَسباب ،اَولاد و قریبی رِشتہ دار حتّٰی کہ اپنی جان سےبھی بڑھ کر اللہکریم اوراس کےحبیبصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سےمَحَبَّت کی اور اس مَحَبَّت  کو ہمیشہ  اپنے دل میں بسائےرکھا،نتیجۃً آپ کےعمل سےخُوش ہوکررسولِ خدا،مکی مدنی مصطفیٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نےکئی مواقع پرآپ  کی تعریف وتوصیف فرمائی اورجنت میں اپنےغلام کےقدموں کی آواز کوبھی سماعت فرمایا:چنانچہ

قدموں کی آہٹ 

          معراج کی رات  جنت کی سیرکےدوران  نبیِ کریم،رؤف و رحیمصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جنت میں کسی کے قدموں کی آہٹ سماعت فرمائی ،جس کےبارے میں آپصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو بتایا گیا کہ یہ حضرت بلال  حبشی کے  قدموں کی آواز ہے۔( مشکاۃ المصابیح ،کتاب المناقب،باب مناقب  عمر،۲/۴۱۸،الحدیث:۶۰۳۷ملتقطا)

                             سُبْحٰنَ اللہ!قربان جائیے!حضرت سیّدنا بلالِ حبشیرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی شان پرکہ پیارےآقا، مدینے والے مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنےغلام  کےقدموں کی  آہٹ جنت میں سماعت فرمارہے ہیں ،آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُکو یہ مقام و مرتبہ کس عمل کے سبب حاصل ہوا،آئیے سنتے ہیں:چنانچہ

جنت میں لیجانے والاعمل

       حضرتِ سیدنا بریدہرَضِیَ اللہُ عَنْہُسے روایت ہےکہ ایک صبح نبیِ کریمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَبیدار ہوئے توحضرت سیِّدنا بلالِ حبشیرَضِیَ اللہُ عَنْہُسےفرمایا:اے بلال!کونسی چیزتمہیں مجھ سے پہلے جنت