Book Name:Janwaron Par Zulm Karna Haram He
پیاری پیاری اسلامی بہنو! آئیے! قربانی کی چندسُنّتیں اور آداب کے بارے میں سنتی ہیں۔پہلے2فرامینِ مُصْطَفٰےصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے:(1)فرمایا:قربانی کرنے والے کو قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے۔(تِرمِذی، کتاب الاضاحی،باب ما جا ء فی فضل الضحیۃ ، ۳/۱۶۲،حدیث: ۱۴۹۸)(2)فرمایا:جس شخص میں قُربانی کرنے کی گنجائش ہو پھر بھی وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔(اِبن ماجہ،کتاب الاضاحی،باب الاضاحی واجبۃ ام لا؟،۳/ ۵۲۹،حدیث: ۳۱۲۳)٭ہربالِغ،مُقیم،مسلمان مرد و عورت،مالکِ نصاب پرقربانی واجِب ہے۔ (فتاویٰ ہندیۃ، ۵/۲۹۲)٭اگر کسی پر قربانی واجِب ہے اور اُس وَقت اس کے پاس روپے نہیں ہیں تو قَرض لے کر یا کوئی چیز فروخت کر کے قربانی کرے۔(فتاوی امجدیہ،۳/۳۱۵ملخصاً) ٭نابالِغ کی طرف سے اگرچِہ واجِب نہیں مگر کر دینا بہتر ہے (اور اجازت بھی ضَروری نہیں )۔(ابلق گھوڑے سوار،ص٩)٭قربانی کے جانور کی عمر:اُونٹ پانچ سال کا،بکرا(اس میں بکری ،دُنبہ ،دُنبی اوربھیڑنرو مادہ دونوں شامل ہیں)ایک سال کا۔اس سے کم عمر ہوتو قربانی جائز نہیں،زیادہ ہوتو جائز بلکہ افضل ہے۔( بہارِ شریعت،۳/۳۴۰،حصہ۱۵ملخصاً )٭قربانی کا جانوربےعَیب ہونا ضَروری ہے اگرتھوڑا سا عیب ہو( مَثَلاً کان میں چِیرا یا سُوراخ ہو)تو قربانی مکروہ ہوگی اورزیادہ عیب ہوتو قربانی نہیں ہوگی۔( بہارِ شریعت،۳/۳۴۰،حصہ۱۵ملخصاً )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد