Book Name:Janwaron Par Zulm Karna Haram He

  مارا  ہوگا  یا زخمی کیا ہوگا تو قیامت کے دن  ان سےبھی بدلہ لیا  جائے گا،جیساکہ

رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ارشادِ پاک ہے:قیامت کےدن سب جانوروں کو لایا جائے گا جبکہ لوگ کھڑے ہوں گے،پھر ان کےدرمیان فیصلہ کیا جائے گا،یہاں تک کہ سینگوں والی بکری سے بغیرسینگوں والی بکری کے لئے بدلہ لیا جائے گا اور چیونٹی سے چیونٹی کا بدلہ لیاجائےگا،پھر کہا جائے گا:مِٹی ہوجاؤ۔(موسوعۃ لابن ابی الدنیا،کتاب الاھوال،ذکر الحساب الخ، حدیث:۲۲۴، ۶/ ۲۳۱)

غورکیجئے!جب قیامت کے دن   ایک جانور سےدوسرے جانور کا بدلہ دلوایا جائے گا تو پھر اگر کوئی انسان کسی جانور پر ظلم کرے ،اسے مارے پیٹے،بھوکا پیاسا رکھے تو وہ کس قدر عذاب کا حق دار ہوگا ۔ جو لوگ جانوروں پر ظلم کرتے ہیں،صرف تفریح(Enjoyment) کیلئے  بھگاتے پھرتے  ہیں ،بیٹھے ہوئے جانور کو تنگ کرکے اُٹھادیتے ہیں،بیچنے کیلئے جانوروں کے دانت نکال دیتے ہیں،بار بار زور سے لگام  کھینچنے کی وجہ سے  جانوروں کے منہ میں زخم کردیتے ہیں اورجانوروں کو آپس میں لڑواکر زخمی کردیتے ہیں،انہیں  ڈر جانا چاہیے کہ قیامت کے دن اگر بدلہ لے لیا گیا اور اس  ظُلم کے سبب  جنت میں جانے سے روک دیا  گیا تو اس وَقْت کیا کریں گے؟لہٰذا خود بھی جانوروں پر ظلم کرنے سے بچئےاور اپنی اولاد  کو ظلم کرتی دیکھیں تو انہیں بھی آخرت کے عذاب سے ڈراتے ہوئے  روکنے کی کوشش کیجئے۔ہمارے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے سامنے کسی جانور پر ظلم ہوتا تو فوراً  اسے  روک دیا کرتے تھے ،جیساکہ

ذبح  کیلئے ٹانگ مت گھسیٹو!

ایک مرتبہ اَمیرُالمُؤمِنین حضرت  فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے ایک شخص کو دیکھا جو بکری کو ذبح کرنے کے لئے اسے ٹانگ سے پکڑ کر گھسیٹ رہا ہے،آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے ارشاد فرمایا: تیرے