Book Name:Janwaron Par Zulm Karna Haram He

منقول ہے:راستہ چلتے ہوئے ایک شخص پر  پیاس کا غلبہ ہوا تو اس کوایک کنواں ملا ،اُس نے کنویں میں اُتر کر پانی پی لیا پھر جب وہ کنویں میں سے نکلا تو دیکھا کہ ایک کتّا(Dog) زبان نکالے ہوئے گیلی مٹی چاٹ رہا ہے ، اس آدمی نے دل میں یہ سوچا کہ جیسی پیاس مجھ کو لگی تھی ایسی ہی پیاس اس کتّےکو بھی لگی ہے،لہٰذا وہ کنویں میں اُتر کر اپنے موزے میں پانی بھرکر لایا پھر کتےّ کو پلایا، اس کا یہ عمل ربِِّ کریم کو پسندآگیا کہ اس کی بخش و مغفرت فرما کر جنت میں داخل فرما دیا۔یہ سُن کرصحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننے عرض کی:یا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ! کیاہمارےلئےچوپایوں کےساتھ احسان کرنےمیں ثواب ہے؟ ارشادفرمایا: ہاں! ہرجاندارکےساتھ  بھلائی  کرنےمیں ثواب ہے۔(بخاری،کتاب المظالم،باب الآبار علی الطرق  الخ،۲ /۱۳۳، حدیث:۲۴۶۶)

بیان کردہ حدیثِ پاک کے تحت دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب”منتخب حدیثیں“ صفحہ نمبر142پر لکھا ہے:اس حدیثِ پاک سےمعلوم ہوا!اللہپاک فاعل ِ مختار ہے، وہ چاہے تو ایک بہت ہی ادنیٰ(چھوٹے)سے نیک عمل کرنے والے کو اپنے فضل و کرم سےبخش دے،اس کے دربار میں عمل کے وزن اورمقدار(Quantity)کونہیں دیکھاجاتا بلکہ اس کی بارگاہ میں اچھی نِیَّت اور اِخلاص کی قدر ہے،بہت ہی معمولی عمل اگر بندہ اِخلاص و اچھی نِیَّت کے ساتھ کرے تو وہ  ربِّ کریم اس عمل کے ثواب میں بندےکو اپنی رضا اور مغفرت کی نعمتوں سےسرفراز فرماکر اس کو جَنَّتُ الْفِرْدَوْس کاحقدار بنا دیتاہے۔کسی نےکیا خوب کہاکہ  خدا پاک کی رحمت بندوں کو بخشنے کا بہانہ ڈھونڈتی ہے،خدا پاک کی رحمت بندوں سے مغفرت کی قیمت نہیں طلب کرتی۔(منتخب حدیثیں،ص۱۴۲ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد