Book Name:Ik Zamanna Aisa Aaega

سُنّتیں  اپنانا اَنگارہ تھامنے کی طرح ہوگا

(1)اِرْشادفرمایا:اَلْمُتَمَسِّكُ بِسُنَّتِي عِنْدَ اِخْتِلَافِ اُمَّتِي كَالْقَابِضِ عَلَى الْجَمْر یعنی اختلافِ اُمّت کے وَقْت میری سُنّت کومضبوطی سے تھامنے والا ہتھیلی میں اَنگارہ رکھنے والے کی طرح ہوگا۔

(نوادر الاصول،الاصل الثالث عشر،الجزء الاول،ص۶۸،حدیث:۸۷)

(2)اِرْشادفرمایا:يَاْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ الصَّابِرُ فِيْهِمْ عَلٰى دِينِهٖ كَالقَابِضِ عَلَى الجَمْرِیعنی لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ اُن میں اپنے دِین پر صَبْر کرنے والا اَنگارہ پکڑنے والے کی طرح ہوگا۔

(ترمذی، کتاب الفتن،باب ما جاء فی النھی عن سب الریاح،۴/ ۱۱۵،حدیث: ۲۲۶۷)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  بَیان کردہ دوسری حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:یہ زمانہ قریبِ قِیامت  ہوگا جس کی اِبتدا آج ہوچکی ہے۔ فی زمانہ دِین دار بن کر رہنا مشکل ہے۔آج داڑھی رکھنا،نماز کی پابندی کرنامشکل ہوگیا ہے۔سُود سے بچنا تو قریباً ناممکن ہی ہے۔مزید فرماتے ہیں:جیسے ہاتھ میں اَنگارہ رکھنا بہت ہی بڑے صابِر(صبر کرنے والے) کا کام ہے یُوں ہی اُس وَقْت مُخْلِص،کامِل مسلمان بننا سخت مشکل ہو جاوے گا۔(مرآۃالمناجیح، ۷/۱۷۲ملخصاً)

دِین پر چلنے والوں کےلئے آزمائش

پیارےپیارےاسلامی بھائیو!مفتی صاحِب رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے حدیثِ پاک کی یہ شرح اپنے دور میںفرمائی تھی اور اب تو اِس سے کئی گنا بڑھ کر بے باکی اور دین سے دوری ہے،یہ بات کسی سے ڈَھکی چھپی نہیں کہ اب جو اسلامی بہنیں بُرقع پہنتیں،شَرعی پردہ کرتیں اور شریعت وسُنّت کے مطابق زندگی گزارنا  چاہتی ہیں،اُن کے لیے سخت ترین آزمائش ہے، جواسلامی بھائی شریعت کے مطابق