Book Name:Ik Zamanna Aisa Aaega

فیملی کے ساتھ عالیشان گاڑیوں میں گُھومتا پھرتاہے لیکن آپ مجھے بسوں،ٹیکسیوں اوررکشوں کے دھکّے کھلاتے ہیں،فُلاں نے تو لوڈشیڈنگ سے بچنے کے لئے جنریٹرلیا ہوا ہے آپ کم از کم یو پی ایس(U.P.S)یا چارجنگ فین ہی لے لیجئے،فُلاں نے توا ِس عِیْد پر اپنے بچوں کی اَمّی کو اِتنے ہزار کا لباس یاسونے(Gold) کاسیٹ بنواکردیا ہے مگرآپ مجھے عِیْد پر سونے کی انگوٹھی یا بریس لیٹ یا بالیاں ہی دِلوادیں،فُلاں نے اپنے بچوں کی اَمی کو فلاں شاپنگ مال سے شاپنگ کروائی ہے لہٰذا مجھے بھی کسی اچھے شاپنگ مال سے شاپنگ کروادیجئے،فُلاں کو دیکھو کتنا خوشحال ہوگیا ہے،آپ بھی تو کچھ کیجئے ،فُلاں کی تنخواہ لاکھوں میں ہے مگر آپ اتنا عرصہ کام کرنے کے بعد بھی وہیں کے وہیں کھڑے ہیں۔‘‘وغیرہ جبکہ بچوں کی فرمائشیں اِس کے علاوہ ہیں۔تو آئے روز جب بندہ فرمائشوں اور طعنوں کو سُنتا ہے توذِہنی تکلیف اور مایُوسی اُسے ہر طرف سے گھیر لیتی ہے،اُسے کچھ سمجھ نہیں آرہا ہوتا کہ آخر وہ کرے تو کرے کیا ،چونکہ اُسے بیوی بچوں کی فرمائشیں بھی پُوری کرنی ہوتی ہیں اور اُس کے پاس وسائل بھی کم ہوتے ہیں،لہٰذا وہ اُن کی جائز و ناجائز فرمائشیں پوری کرنے کے لئے حرام و حلال کی پروا کیے بغیرناجائز ذرائع اختیار کرکے اپنی قَبْر و آخرت کو داؤ پر لگادیتا ہے،جیسا کہ

حلال و حرام کے مُعامَلےمیں  بےپروائی

حضرت سَیِّدُنا ابُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے،نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:يَاْتِى عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ،لاَ يُبَالِى الْمَرْءُ مَا اَخَذَ مِنْهُ اَمِنَ الْحَلاَلِ اَمْ مِنَ الْحَرَام یعنی  لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ آدَمی کو اِس بات کی کوئی پروا نہ ہوگی کہ اُس نے(مال)کہاں سے حاصِل کیا،حرام سے یا حلال سے۔(بخاری، کتاب البیوع،باب من لم یبال منالخ،۲/۷،حدیث: ۲۰۵۹)