Book Name:Ik Zamanna Aisa Aaega

واقعی مَدَنی کام کرنا چاہتے ہیں تو جب تک شریعت حکم نہ دے، ہرگز کسی سُنّی کو اپنا مُخالِف مت بنائیے۔آپ کی ایک ایک حَرَکت کو لوگ غور سے دیکھتے ہوں گے لہٰذا کوئی ایسا کام مت کیجئے کہ عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دعوتِ اسلامی پر اُنگلی اُٹھے۔بہرحال اِحتیاط کے باوُجود مشکلات ہوں،لوگ طعنے دیں یا گھر والے سُنّتوں کے مطابق زندگی گزارنے میں رُکاوٹیں ڈالیں تو پھر بھی گھبرانا نہیں چاہئے کہ جس کام میں دشواریاں زیادہ ہوں اُس کا ثواب بھی زیادہ ہوتا ہے۔آئیے!اِس بارے میں2فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسُنئے، چنانچہ

(1)ارشادفرمایا: افضل ترين عبادت وہ ہے جس  ميں تکلیف زيادہ ہو۔(کشف الخـفا ء،حرف الھمزة مع الفاء،۱/ ۱۴۱)

(2)ارشادفرمایا:جس نے میری اُمّت کے بگڑتے وَقْت میری سُنّت کو مضبوطی سے تھام لیا تو اسےسو (100)شہیدوںکا ثواب ملے گا۔(مشکوۃ المصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،۱/۵۵، حدیث: ۱۷۶)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ بیان کردہ دوسری حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:کیونکہ شہید تو ایک بار تلوار کا زخم کھا کر پار ہوجاتا ہےمگر یہاللہ(پاک)کا بندہ عُمْر بھر لوگوں کے طعنے اور زبانوں کے گھاؤ(زخم)کھاتا رہتا ہے۔اللہ(پاک)اور رسول(صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی خاطر سب کچھ برداشت کرتا ہے۔اِس کا جِہاد،جِہادِ اَکبر(نَفْس کے خلاف جِہاد)ہے،جیسے اِس زمانہ میں داڑھی رکھنا،سُود سے بچنا وغیرہ۔(مرآۃالمناجیح،۱/۱۷۳)

ظاہر میں دوست ،باطن میں دشمن