Book Name:Ik Zamanna Aisa Aaega

۳۴۷۳)

علّامہ عَبْدُ الرَّءُوْف مُناوِی رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کی شَرْح میں فرماتے ہیں:قِصَّہبیان کرنے اوروَعْظْ(یعنی تقریریں)کرنے والوں کی طرح لوگ،نیک لوگوں کے زُہْد و تَقْویٰ کی روایتیں ایک دوسرے کو سُناسُنا کر روئیں گےاورایسی زبانی کلامی باتیں کریں گے جو اُن کے دل   میں نہ ہوں گی۔(فیض القدیر، ۶/۵۴۳، تحت الحدیث:۹۸۵۶)

اللہ پاک کے ساتھ اِعلانِ جنگ کرنے والے کون؟

حضرت عَدِیّ بِن حاتِم رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ پاک صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:قِیامت کے دن کچھ لوگوں کو جنّت کی طرف لے جانے کا حکم ہوگا،یہاں تک کہ جب وہ جنّت کے قریب پہنچ کر اُس کی خوشبو سُونگھیں گے،اُس کے مَحَلَّات اور ا ُس میں جنتیوں کے لئے اللہ پاک کی تیّار کردہ نعمتیں دیکھ لیں گے،تواعلان کیا جائے گا :اِنہیں جنّت سے لوٹا دو کیونکہ اِن کا جنّت میں کوئی حِصَّہ نہیں۔(یہ اعلان سُن کر)وہ ایسے افسوس کے ساتھ لوٹیں گے کہ اُس جیسے افسوس کے ساتھ اُن سے پہلے لوگ نہ لوٹیں ہوں گے،پھر وہ عَرْض کریں گے:اےربِّ کریم!اگر تُو اپنا ثواب اور اپنے ولیوں کے لئے تیّار کردہ نعمتیں دکھانے سے پہلے ہی ہمیں دوزخ میں داخل کر دیتا تو یہ ہم پر زیادہ آسان ہوتا۔اللہ پاک اِرْشاد فرمائے گا:میں نے اپنی مرضی سے تمہارے ساتھ ایسا کیا ہے(اِ س کی وجہ یہ ہے کہ )جب تم اکیلے میں ہوتے تو بڑے بڑے گناہ کر کے میرے ساتھ اِعلانِ جنگ کرتے اور جب لوگوں سے ملتے تو عاجِزی کے ساتھ ملتے تھے،تم لوگوں کو اپنی وہ حالت دکھاتے تھے جو تمہارے دلوں میں میرےلئے نہیں ہوتی تھی،تم لوگوں سے ڈرتے اور مجھ سے نہیں ڈرتے تھے،تم لوگوں کی عزّت