Book Name:Ik Zamanna Aisa Aaega

ہونا چاہئے، حتّٰی کہ اگر کوئی کسی سے دوستی رکھے توبھی اللہ پاک کی رِضا کی خاطِراور دشمنی رکھے تو بھی اللہ  پاک  کی رِضا کے لئے،چنانچہ

مَرْوِی ہے،اللہ پاک نے ایک نبی  عَلَیْہِ السَّلَام  کے پاس وَحی بھیجی:فُلاں زاہِد(یعنی دنیا سے بے رغبتی اختیار کرنے والے)سے کہہ دو کہ تمہارا دُنیا سے بے رَغبتی اختیار کرنا اپنے نَفْس کو سکون پہنچانے کے لئے ہے اور سب سے جدا ہو کر مجھ سے تَعَلُّق رکھنا یہ تمہاری عزّت ہے، جو کچھ تم پر میرا حق ہے اُس کے مقابِلے میں کیا عمل کیا۔ عَرْض کی، اے ربِّ کریم! وہ کون سا عمل ہے؟اِرْشاد فرمایا:کیا تم نے میری وجہ سے کسی سے دشمنی کی اور میرے بارے میں کسی ولی سے دوستی کی؟۔(حلیة الاولیاء،طبقات اھل المشرق، ذکر جماعة  من اعلام البغدادیین،۱۰/۳۳۷ ،حدیث:۱۵۳۸۴)

لہٰذاہمیں بھی چاہئے کہ ہر قسم کے جائز تَعَلُّقات میں رِضائے الٰہی کوپیشِ نظر  رکھیں۔جو خوش نصیب اللہ پاک کے لئے ایک دوسرے سےدوستی رکھتے ہیں اُنہیں مبارَک ہو کہ حدیثِ پاک کے مطابِق ایسے لوگ کامِل اِیمان والے ہیں اوراللہ پاک اُن کو قِیامت کے دن ایک ساتھ جمع فرمادے گا، وہ خوش نصیب عَرْش کے آس پاس یاقُوت(قیمتی پتھرکی ایک قسم)کی کُرسیوں(Chairs) پر ہوں گے اور جنّت میں یاقُوت کے سُتونوں پر مُشْتَمِل زَبَرجَد(قیمتی پتھرکی ایک قسم)کے کمرے اُن کے ٹھکانے ہوں گے۔آئیے! اِس بارے میں4 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسُنئے،چنانچہ

رضائے الٰہی کے لئے مَحَبَّت کرنے والوں کی جزا