Book Name:Bimari Kay Faiedy

عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ہمارے جیسے بشر نہیں، فرشتوں کو دیکھنا تودُور کی بات ہے ہمیں تو مخصوص فاصلے پر موجودانسان یا بڑی چیز کو دیکھنے میں بھی بڑی دُشواری پیش آتی ہے،مگرقُربان جائیے!نگاہِ مُصْطَفٰے پرجنہوں نے نہ صرف چُھپی ہوئی نوری مخلوق  یعنی فرشتوں کو دیکھ لیا بلکہ وہ کس مقصد کے لئے،کس جگہ پراورکس کو تلاش کرنے کے لئے آئے،نمازی کس وجہ سے عبادات سے عاجز ہوا،فرشتوں نے واپس جا کر ربِّ  کریم سے کیا عرض کی اور اللہ پاک نے انہیں بیمار کے متعلق کیا حکم ارشاد فرمایا،یہ تمام معاملات بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ملاحظہ فرمالئے۔

نگاہِ مُصْطَفٰے کی شان و عظمت

نگاہِ مُصْطَفٰے کی شان و عظمت بیان کرتے ہوئے حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ لکھتے ہیں:نبیصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے ہر اُمّتی اور اس کے ہرعمل سے خبردارہیں۔حضورِ انور،شافعِ محشرصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نگاہیں اندھیرے،اُجیالے،کھلی،چُھپی،موجود و معدوم(ختم ہونے والی) ہرچیزکو دیکھ لیتی ہیں۔(مراٰۃ المناجیح،۱/۴۳۹)

امیرِاہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادریدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنے رسالے”سیاہ فام غلام“کے صفحہ نمبر17 پر لکھتے ہیں: اللہ پاک کے رسول،رسولِ مقبول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے ربِّ کریم کی عطا سے اپنے غلاموں کی عُمر وں سے بھی باخبر ہیں اوران کے ساتھ جو کچھ ہونے والا ہے، اسے بھی جانتے ہیں ۔ قرآنِ پاک کی کئی آیاتِ مبارَکہ سے سرکارِمدینہ،قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے علمِ غیب کا ثُبوت ملتاہے ،چُنانچِہ

 پارہ 30سُوْرۂ  تَکْوِیْر کی آیت نمبر24میں ارشادِ باری ہے: