Book Name:Bimari Kay Faiedy

ایسی  برکتیں ملتی اور فوائد و ثمرات نصیب ہوتے ہیں کہ اگر مریض کو ان کا علم ہوجائے تو بیمار رہنا ہی پسند کرے،چنانچہ

بیماری بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے

بہارِ شریعت کے مُصَنِّف حضرت مُفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:بیماری بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے،اس کے مَنافِع بے شمار ہیں،اگرچِہ آدمی کو بظاہر اس سے تکلیف پہنچتی ہے مگر حقیقۃً راحت و آرام کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہاتھ آتا ہے۔یہ ظاہری بیماری جس کو آدمی بیماری سمجھتا ہے،حقیقت میں روحانی بیماریوں کا ایک بڑا زبردست علاج ہے۔حقیقی بیماری اَمراضِ رُوحانیہ(مَثَلاً  دُنیا کی مَحَبَّت، دولت کا لالچ ،کنجوسی، دل کی سختی وغیرہ)ہیں کہ یہ البتّہ بہت خوف کی چیز ہے اور اِسی کو مرضِ مُہْلِک(مُہ۔لِک۔یعنی ہلاک کرنے والی بیماری)سمجھنا چاہئے۔(بہارِ شریعت،۱/۷۹۹)

یہ تِرا جسم جو بیمار ہے تشویش نہ کر یہ مَرَض تیرے گناہوں کو مِٹاجاتا ہے

اصل بربادکُن امراض گناہوں کے ہیں بھائی کیوں اِس کو فراموش کیا جاتا ہے

(وسائلِ بخشش مُرَمَّم،ص۴۳۲)

مختصر وضاحت:یعنی تجھے اس بات سے ہرگز گھبرانا نہیں چاہئے کہ تیرا جسم بیماری میں مُبْتَلا ہے،اس لئے کہ یہ مرض تو حقیقت میں تیرے گناہوں کو مٹانے آیا ہے،اگر گھبرانا ہی ہے تو گناہوں کے امراض سے گھبرانا چاہئے کیونکہ یہ انسان کی بربادی کا سبب بنتے ہیں، مگر افسوس! تُو  توگناہوں کی تباہ کاریوں کوبالکل ہی  بُھلا بیٹھا ہے۔

(3)تیسرا مدنی پھول یہ فرشتوں ،جنّوں اور انسانوں کے سردار،دو عالَم کے مالک و مختار صَلَّی اللّٰہُ