Book Name:Bimari Kay Faiedy

موضوع ہے”بیماری کے فائدے“۔جس میں ہم بیماری کے فضائل، بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے واقعات و حکایات  اور دیگر مدنی پھول سنیں گے۔اے کاش! ہمیں سارا بیان اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ سننے کی سعادت نصیب ہو جائے۔اٰمین

امیر ِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہوسائلِ بخشش“میں لکھتے ہیں:

یہ تِرا جسم جو بیمار ہے تشویش نہ کر یہ مَرَض تیرے گناہوں کو مِٹاجاتا ہے

اصل بربادکُن اَمراض گناہوں کے ہیں بھائی کیوں اِس کو فراموش کیا جاتا ہے

اصل آفت تو ہے ناراضیِ ربّ اکبر اس کو کیوں بھول کے برباد ہوا جاتا ہے

(وسائلِ بخشش مُرَمَّم،ص۴۳۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بیماری رحمت ہے

 حضرت سَیِّدُنا  ابنِ مسعو د رَضِیَ اللہُ عَنْہُ روایت کرتے ہیں،حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:مومن پر تعجب ہے کہ وہ بیماری سے ڈرتا ہے، اگر وہ جان لیتا کہ بیماری میں اُس کے لئے کیا ہے؟ تو ساری زندگی بیمار رہنا پسند کرتا۔پھر نبیِّ کریم،رؤف و رحیمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنا سر آسمان کی طرف اُٹھا یا اور مسکرانے لگے۔عرض کی گئی،یارسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  !آپ نے آسمان کی طرف سر اُٹھاکرتبسّم کیوں فرمایا ؟ارشاد فرمایا:میں دو فرشتوں پر حیران ہوں کہ وہ دونوں ایک بندے کو ایک مسجد میں تلاش کررہے تھے، جس میں وہ نماز پڑھا کرتا تھا، جب انہوں نے اسے نہ پایا تو واپس چلے  گئے اور عرض کی،اےربِّ کریم! ہم تیرے فُلاں بندے کے دن اوررات میں کئے