Book Name:Bimari Kay Faiedy

عَنْہپر بخار کی کیفیت طاری رہی۔( قوت القلوب،شرح مقام التوکل ووصف احوال المتوکلین، ۲/ ۳۹)

چند انصاری صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے بھی یہی دعاکی تو ان پر بھی (انتقال فرمانے تک)بخار کی کیفیت طاری رہی۔(احياء العلوم، ٤/٨٥٨)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! یاد رہے فضائلِ دُعا کے صفحہ نمبر 173پر  ہے کہ ہلکا بخار، زکام، دردِ سر اور اس طرح کے دیگر ہلکے امراض بلا و مصیبت نہیں بلکہ نعمت ہیں۔ (ان کی دعا کی جا سکتی ہے)

یاد رہے !بیماری اگرچہ نعمت ہی ہے، مگر ہم کمزوروں کو اپنے لیے بیماری کی  نہیں بلکہ عافیّت کی دُعا کرنی چاہیے۔ حدیثِ پاک میں  اس دعا کی ترغیب بھی موجود ہے:چنانچہ طبیبوں کے طبیب، پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہ دعا مانگا کرتے:”اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْمُعَافَاۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ‘‘یعنی ا ےاللہ پاک ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عافیت کا سُوال کرتاہوں۔(ابن ماجہ،کتاب الدعاء،باب الدعاء بالعفو…الخ،۴/۲۷۳،حدیث:۳۸۵۱) ہمیں بھی وقتاً فوقتاً عافیت کی دعا مانگتے رہنا چاہئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

بُخار کے شکرانے میں نَوافِل ادا کرنے والے بُزرُگ

اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:دردِ سر اور بخار وہ مبارک امراض ہیں جو انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو ہوتے تھے ، ایک وَلِیُّ اللہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے دردِ سر ہوا ،آپ نے اس شکریہ میں تمام رات نوافل میں گزاردی کہ ربُّ العزت نے مجھے وہ مرض دیا جو انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکوہوتا تھا ۔اللہُ اَکْبَر! یہاں یہ حالت کہ اگر برائے نام درد معلوم ہوا تو یہ خیال