Book Name:Bimari Kay Faiedy

کو تکلیف نہیں پہنچائی“۔”کسی کا دل نہیں توڑا“۔”کسی کا کچھ نہیں بگاڑا مگر پھربھی نہ جانےمیں کیوں بیماریوں میں  جکڑا رہتا ہوں“وغیرہ۔!ایسوں کیلئے عرض ہے کہ”دوسروں کا بُرا چاہنا یا کچھ بگاڑنا“ہی بیماریوں کے آنے کا باعث نہیں ہوتا،بسا اوقات یہی بیماریاں انسان کو نیک لوگوں کے مرتبے تک پہنچانے کا ذریعہ بن جاتی ہیں،چنانچہ

بیماری میں مبتلاکئے جانے کی حکمت

حضرت سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہسےروایت ہے: دو عبادت گزار پچاس(50) سال تک اللہ پاک کی عبادت کرتے رہے، پچا سویں سال کے آخر میں ان میں سے ایک کے جسم(Body) میں ایک خطرناک بیماری لگ گئی،اس نےرونا شروع  کیا اوراللہ پاک کی بارگاہ میں اس طرح التجاکرنے لگا: اے میرے پاک ربِّ کریم!میں نےاتنے سال مسلسل تیرا حکم مانا،تیری عبادت کرتا رہا  پھر بھی مجھے اتنی خطرنا ک بیماری میں مبتلا کردیا،اس میں کیا حکمت ہے؟میں توآزمائش میں ڈال دیا گیا ہوں،اللہ پاک نے فرشتوں کو حکم فرمایا،اس سے کہو” تُو نے جو عبادت کی وہ ہماری ہی عطا کردہ تو فیق ہے، وہ میرے احسان اور میری مدد کا نتیجہ ہے۔باقی رہی بیماری تو اس میں میں نے تجھے اس لئے مبتلا کیا تاکہ تجھے اچھے اور نیک لوگوں کے مرتبہ پر فائز کردوں۔تجھ سے پہلے کے لوگ تو بیماری ومصیبتوں کے خواہش مندہوا کرتے تھے اور تجھے تو میں نے بِن مانگے عطا کردی۔(عیون الحکایات ،۲/۱۹۶)

بنادے مجھے نیک نیکوں کا صَدْقہ                                گُناہوں سے ہر دَم بچا یاالٰہی

(وسائل بخشش مُرَمَّم ، ص۱۰۵)

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت سے معلوم ہوا ٭ اللہ پاک کے