Book Name:Bimari Kay Faiedy

صَدائے مدینہ کی بَرَکتیں

ایک اسلامی بھائی کا کہنا ہے کہ  اَلْحَمْدُ لِلّٰہ مجھے مدینے شریف کی حاضری کی سعادت حاصل ہوئی ہے اور یہ سب صدائے مدینہ کی برکتیں ہیں کہ میں پابندی سے صدائے مدینہ لگاتا ہوں ۔

       ایک اسلامی بھائی عاشِقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دَعْوَتِ اِسْلَامی کے مَدَنی قافِلے کے ساتھ ایک شہر میں گئے،اَذانِ فَجْر کے بعد وہ صدائے مدینہ لگاتے جا رہے تھے کہ اچانک ایک گھر سے ایک ماڈرن نوجوان اُن کے ساتھ شامِل ہوا اور اُس نے فَجْر کی نَماز مَسْجِد میں باجَمَاعَت ادا کی۔بعد میں اُس نوجوان کے والِد مَدَنی قافِلے والے عاشِقانِ رسول سے ملنے آئے۔جو صاحِبِ ثَرْوَت بھی تھے۔اُنہوں نے آکر بتایا کہ صدائے مدینہ کی بَرَکت سے اُن کا نافرمان ماڈرن(Modern)بے نَمازی بیٹا پَنْج وَقْتہ نَماز پڑھنے لگ گیا ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اُس ماڈرن نوجوان کے والِد نے اُس شہر میں مَدَنی مَرکَز فَیضانِ مدینہ کے لیے زمین بھی دے دی۔

پڑوسی بَنا مجھ کو جنّت میں اُن کا                                       خدائے محمد برائے مدینہ

لگا فَجْر میں بھائی گھر گھر پہ جاکر                                      ذرا دل لگا کر ’’صدائے مدینہ‘‘

(وسائلِ  بخشش مُرمّم،ص۳۶۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!عموماً بعض لوگ جب مسلسل بیماری میں مبتلا رہنے لگیں یا ایک کے بعد ایک بیماری آپڑے تو ان کے ذہنوں میں عجیب  وغریب منفی خیالات اور وسوسے گردش کرنے لگتے ہیں،مثلاً”میں نے تو کبھی کسی کا بُرا نہیں چاہا“۔”کسی کا حق نہیں کھایا یا دبایا“۔”کسی