Book Name:Bimari Kay Faiedy

وَ مَا هُوَ عَلَى الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍۚ(۲۴) (پ۳۰،التکویر:۲۴)        

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور یہ نبی غیب بتانے میں بخیل نہیں۔

پارہ29سورۂ جِنّ کی آیت نمبر26 اور27میں ارشادِ باری ہے:

عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًاۙ(۲۶) اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ (پ ۲۹،الجن:۲۶،۲۷)

ترجَمۂ کنز الایمان:غیب کا جاننے والا تو اپنے غیب پر کسی کو مُسَلّط نہیں کرتا سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔

اسی طرح پارہ4سورۂ آلِ عمران کی آیت نمبر179میں خُدائے رحمن کا ارشادِ پاک ہے:

وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَیْبِ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ یَّشَآءُ (پ۴،اٰلِ عمران:۱۷۹)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور اللہکی شان یہ نہیں کہ اے عام لوگوتمہیں غیب کا علم دے دے ہاں اللہ چُن لیتا ہے اپنے رسولوں سے جسے چاہے۔

حضرت سَیِّدُنامُعاذبن جبل رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:میں نے اپنے رَبّ کو دیکھا، اس نے اپنا دستِ قدرت میرے کندھوں کے درمیان رکھا، میرے سینے میں اس کی ٹھنڈک محسوس ہوئی، اسی وقت ہر چیز مجھ پر روشن ہوگئی اور میں نے سب کچھ پہچان لیا۔( ترمذی،کتاب التفسیر،باب ومن سورۃ  ص،۵/۱۶۰،حدیث: ۳۲۴۶)

امامِ عشق و محبت،اعلیٰ حضرت اپنے مشہورِ زمانہ نعتیہ دیوان”حدائقِ بخشش“میں لکھتے ہیں:

اور کوئی غیب کیا تم سے نہاں  ہو بھلا

جب  نہ خدا ہی چھپا تم پہ کروروں دُرود

(حدائقِ بخشش، ص۲۶۴)

شعر کی وضاحت:یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ کی شانِ عَظَمت نشان کے کیا کہنے!