Book Name:Bimari Kay Faiedy

کررہی ہوتی ہیں،وہ سورج کی کرنوں،چاند ستاروں کی رونقوں اورہواؤں کو ان سے نہیں روکتا بلکہ مبارَک ایّام،مبارَک راتیں اوربےشمار نعمتیں عطا فرماکر،طرح طرح کی مصیبتوں اور آزمائشوں میں مُبْتَلاکرکے اور بیماری جیسی نعمت و رحمت سے سرفراز فرماکر انہیں گناہوں کی بیماری سے شفااور مغفرت کی بھیک عطا فرماتا ہے۔

آئیے!ترغیب کے لئے6فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنتے ہیں کہ جب کوئی مسلمان بیمار ہوتا ہے تو اس کو کیا کیا برکات نصیب ہوتی ہیں،چنانچہ

(1)ارشاد فرمایا:اللہ کریم جسے کسی جسمانی بیماری میں  مُبْتَلا فرمائے تو وہ بیماری اس کے لیے مغفرت کا باعث ہے۔( تاریخ مدینہ دمشق، ۴۷/۲۶۰)

(2)ارشاد فرمایا:جب مومن بیمارہوتا ہے تو اللہ پاک اسے گناہوں سے ایسا پاک کردیتا ہے جیسے بھٹّی لوہے کے زنگ کو صاف کردیتی ہے ۔(اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب،۴ / ۱۴۶ ،حدیث: ۴۲)

(3)ارشاد فرمایا:مریض کے گناہ اس طرح جھڑتے ہیں جیسے درخت کے پتّے جھڑتے ہیں ۔

 (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب، ۴ / ۱۴۸، حدیث: ۵۶)

(4)ارشاد فرمایا:اللہ پاک ارشادفرماتا ہے:محتاجی میراقید خانہ جبکہ بیماری میری زنجیر ہےاور مخلوق میں سے جسے محبوب رکھتاہوں، اسے اس کے ساتھ  باندھ دیتاہوں ۔( قوت القلوب،شرح مقام التوکل ووصف احوال المتوکلین، ۲/ ۳۸)

(5)ارشاد فرمایا:جب کوئی بندہ بیمار ہوجاتا ہے تو اللہ پاک اس کی طرف دو فرشتے بھیجتا ہے کہ جاکر دیکھو میرا بندہ کیا کہتا ہے۔بیمار اگراللہ کریم کی حمد وثنا کرتا(مَثَلاً اَلْحَمْدُلِلّٰہ کہتا )ہے تو فرشتے اللہ پاک کی بارگاہ میں جاکر اس کا قَول عرض کرتے ہیں اور  اللہ کریم خوب جانتا ہے ۔ارشادِالٰہی ہوتا