Book Name:Museebaton Per Sabr Ka Zehin Kaisey Banay

مواقع پر اللہ  پاک کی رضا پر راضی رہتے ہوئے،صبر کا دامن مضبوطی سے تھام کر اس کے بدلے میں ملنے والے فضائل اور ثواب پر نظر رکھنی چاہئےکہ یہی اللہ   والوں کا ہمیشہ سے طریقہ رہا ہے،جیسا کہ

ایک بار امیرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ نے ارشاد فرمایا:جب میں کسی مصیبت میں مُبْتَلا ہوتا ہوں اس وَقْت بھی  مجھےاللہ پاک کی یہ چار(4)نعمتیں ملتی ہیں:(1)اس مصیبت کے سبب اس وَقْت گناہ میں مُبْتَلا نہیں ہوتا۔(2)اس مصیبت کے وَقْت مجھ پر اس سے بڑی کوئی مصیبت نہیں اُترتی۔(3)اس مصیبت کے وَقْت میں اس پر راضی ہوتا ہوں۔اور(4)اس مصیبت کے وَقْت مجھے اس پر ثواب کی اُمید ہوتی ہے۔(فیض القدیر،حرف الھمزۃ،۲/۱۶۹،تحت الحدیث: ۱۵۰۶)

اس کے علاوہ احادیثِ مبارَکہ میں بھی مصیبتوں،پریشانیوں اور بیماریوں پر صبرکے فضائل کو بیان کیا گیا ہے۔آئیے!صبر کا ذہن  بنانے کے لئے4 یار کی نسبت سے4فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے،چنانچہ

 (1)ارشادفرمایا:اللہ پاک جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے مصیبت میں مُبْتَلا فرمادیتا ہے ۔(بخاری، کتاب المرضی ،با ب ماجاء  فی کفارۃ المرض، رقم: ۵۶۴۵،۴/ ۴)

(2)ارشادفرمایا:بندے کو اپنی دِینداری کے اعتبار سے مصیبت میں مُبْتَلا کیا جاتا ہے،اگر وہ دِین میں سخت ہوتا ہے تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی ہے اور اگر وہ اپنے دِین میں کمزور ہوتا ہے تو اللہ  کریم اس کی دِینداری کے مطابق اسے آزماتا ہے۔بندہ مصیبت میں مُبْتَلاہوتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس دنیا ہی میں اس کے سارے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔(ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب الصبر علی البلاء،۴ /۳۶۹ ، رقم:۴۰۲۳)