Book Name:Museebaton Per Sabr Ka Zehin Kaisey Banay

کی رِضا ہی کے سبب میرا بیٹا فوت ہوا ہے۔ربِّ کریم کی پسند اپنی پسند ۔(تذکرۃ الاولیاء،۱/ ۸۶ -۸۷ملخصا)

 (3)میں خوش ہوں یا غمگین

حضرت مُطَرِّفرَحْمَۃُاللہِ عَلَیْہِکا بیٹا فوت ہوگیا۔لوگوں نے انہیں بڑا خوش دیکھا تو کہا :کیا بات ہے کہ آپ غمگین ہونے کی بجائے خوش نظر آرہے ہیں؟فرمایا:جب مجھے اس صدمے(Shock)  پر صبر کی وجہ سے اللہ پاک کی طرف سے دُرُود  و  رحمت اور ہدایت کی  خوش خبری ہے تو میں خوش ہوں یا غمگین؟

(مختصرمنہاج القاصدین، کتاب الصبر والشکر، فصل فی آداب الصبر، ص۳۲۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہ!آپ نے سُنا کہ مصیبتوں میں مُبْتَلا ہونے کے بعد اللہ  والوں کا مصیبتوں پر صبر کا انداز بھی کیسا نرالا ہوتا ہے،جو بڑی سے بڑی مصیبت آجانے پر بھی غمگین و پریشان ہونے کے بجائے ربِّ کریم کی رضا پر راضی اور ان لمحات میں بھی ایسے ہی خوش رہتے ہیں جیسے ہم عام لوگ نعمتیں ملنے پرخوش ہوتے ہیں۔بیان  کئے گئے واقعات میں خصوصاً ان لوگوں کے لئے نصیحت کے مَدَنی پھول موجود ہیں جو یہ شکوے كرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ہم تو ایک لمبےعرصے سے فُلاں پریشانی یا بیماری میں مُبْتَلا ہیں،اس سے نجات کے لئے گِڑگِڑا کر دُعائیں كرتے کرواتے رہتے ہیں،اَوراد و وظائف بھی پڑھتے ہیں، نماز روزے کی پابندی بھی کرتے ہیں،صدقہ وخیرات بھی کرتے ہیں،بُزرگوں کے آستانوں پر جاکر دُعائیں بھی مانگتے ہیں، بُھوکوں کو کھانا بھی کھلاتے ہیں،سُنَّتوں بھرے اجتماعات  میں شرکت بھی کرتے ہیں،كئی بار مَدَنی قافلوں میں بھی سفر کیا ہے،کوئی پیر فقیر نہیں چھوڑا مگر مصیبتیں ہیں کہ ختم ہونے کے بجائےمزید بڑھتی ہی چلی جارہی ہیں،بس اب بہت صبرکرلیا،اب مزید صبر کی گنجائش نہیں۔یُوں ہی