Book Name:Museebaton Per Sabr Ka Zehin Kaisey Banay

اس کے بدلے میں  ملنے والے ثواب کے تصور میں ایسے گم ہوجائیں کہ تکلیف کا احساس تک باقی نہ رہے۔

اَلْحَمْدُلِلّٰہ بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْنکی سیرتِ طیّبہ سے بھی ہمیں یہی مَدَنی پھول ملتا ہے کہ جب ان پر کوئی مُصیبت آجاتی تو یہ حضرات اس پر صبرکے بدلے ملنے والے ثواب کے تصوُّر میں ایسے گُم ہوجاتے ہیں کہ انہیں تکلیف کا احساس تک نہیں رہتا اور یہ حضرات مصیبتوں کے آنے کے باوجود بھی خوش رہتے  ہیں۔آئیے! ترغیب کے لئے3ایمان افروز واقعات ملاحظہ کیجئے اور اپنے آپ کو  صبر و رضا کا پیکر بنانے کی کوشش کیجئے،چنانچہ

(1)زخمی ہوتے ہی ہنس پڑنا

حضرت سیِّدُنا فتح مَوصِلی رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہکی اَہلیۂ محتر مہرَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہا ایک مرتبہ زور سے گِریں،جس سے ناخُن(Nail)ٹُوٹ گیا،لیکن دَرد سے چلانے اور”ہائے“،”اُوہ“وغیرہ کرنے کے بجائے وہ ہنسنے لگیں!کسی نے پوچھا:کیا زَخم میں دَرد نہیں ہو رہا ؟فرمایا:صَبْر کے بدلے میں ہاتھ آنے والے ثواب کی خوشی میں مجھے چوٹ کی تکلیف کا خیال ہی نہ آسکا۔(کیمیائے سعادت،رکن چہارم،منجیات، ۲/۷۸۲)

 (2)بیٹے کی موت پر مسکراہٹ

سِلْسِلَۂ عَالِیَہ چِشْتِیَہ کے عظیم بزرگ حضرت سَیِّدُنا  فُضَیْل بِن عِیَاض رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ کو کبھی کسی نے مسکراتے نہ دیکھا تھا،لیکن جس دن آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے شہزادے حضرت سَیِّدُنا علی بِن فُضَیْل رَحْمَۃُ اللّٰہ  عَلَیْہ کا انتقال ہوا تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ مسکرانے لگے،لوگوں نے عرض کی:یہ خوشی کا کونسا موقع ہے،جو آپ مسکرارہے ہیں؟فرمایا:میں اللہ پاک کی رِضا پر راضی ہو کر مسکرا رہا ہوں کیونکہ اللہ پاک