Book Name:Museebaton Per Sabr Ka Zehin Kaisey Banay

نعت پڑھنے کا موقع نہیں دیا گیا تو بے صبری،٭کسی نے دل  دُکھادیا تو بے صبری،٭اچھی نوکری نہیں مل رہی تو بے صبری،٭اچھا رشتہ نہیں مل رہا تو بے صبری،٭اچھا مکان نہیں مل رہا تو بے صبری،٭ موبائل کےسگنل نہیں آرہے یا انٹرنیٹ نہیں چل رہا تو بے صبری،٭کسی نے شادی بیاہ یا ولیمے میں نہیں بُلایا تو بے صبری،٭کسی نے بات سُن کر ٹال دی تو بے صبری،٭فریج،موبائل،پانی کی موٹر یا اِستری وغیرہ کوئی چیز خراب ہوگئی تو بے صبری،٭کسی سےقرضہ مانگا مگر نہ ملا یا رقم اُدھار دی واپس نہ ملی تو بے صبری،٭کسی سے پانی مانگا مگر اس نے منع کردیا تو بے صبری،٭مسجد سے جُوتے چوری ہوگئے تو بے صبری،٭جیب کٹ گئی تو بے صبری،٭ کسی کی کال رِیسیونہ ہوئی تو بے صبری،٭ کرائے دار نے کرایہ دینے میں تاخیر کردی تو بے صبری،٭کسی کے یہاں مہمان بن کر گئے اور اس نے ہماری مرضی کی مہمان نوازی نہ کی تو بے صبری،٭بس وغیرہ میں بِھیڑ کے سبب کسی نے پاؤں دبا دیا تو بے صبری،٭کاروبار میں نقصان ہوگیا تو بے صبری،٭پاؤں پھسل گیا یا چوٹ لگ گئی تو بے صبری،٭ مَدَنی مشورہ  شروع ہونے میں کسی وجہ سے دیر ہوگئی تو بے صبری،٭کسی ذمہ دار یا ماتحت سے دل دُکھ گیا تو بے صبری،٭کسی وجہ سے تنظیمی ذمہ داری واپس لے  لی گئی یا کسی دوسرے شعبے میں تبادلہ ہوگیا تو بے صبری،٭مَدَنی قافلے میں سفرکے دوران آزمائش آگئی تو بے صبری،٭پڑوسی کی طرف سے کوئی تکلیف پہنچی تو بےصبری۔الغرض زندگی کے کم و بیش ہر شعبے سے تَعَلُّق رکھنے والوں کو بے صبری کی اس بُری آفت نے اپنی  لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔

یاد رکھئے!مصیبتیں،پریشانیاں اور بیماریاں ہماری زندگی کا حصہ ہیں،لہٰذاان پر گھبرانا،چیخنا،چلانا، شکوے شکایات کے اَنبار لگانا اوربِلاضرورتِ شرعی کسی پر اِظہار کرنا ہرگز عقلمندوں کا طریقہ نہیں،ایسے