Book Name:Isteqbal-e-Mah-e-Ramzan

لِلّٰہِ تَعَالیٰ مِنْ فَرضِ رَمَضان ۔ترجَمہ :میں نے نِیَّت کی کہ اللہ  پاک کے لئے اِس رَمَضان کا فَرض روزہ رکھوں گی۔(رَدُّالْمحتار،۳/۳۳۲ )٭عَرَبی میں نِیَّت کے کلِمات ادا کرنے اُسی وَقت نِیَّت شُمار کئے جائیں گے جبکہ اُن کے معنیٰ بھی آتے ہوں۔اور یہ بھی یاد رہے کہ زَبان سے نِیَّت کرنا خواہ کسی بھی زَبان میں ہواُسی وَقت کار آمد ہوگا جبکہ اُس وقت دِل میں بھی نِیَّت مَوجُود ہو۔(اَیْضاً)٭نِیَّت اپنی مادَری زَبان میں بھی کی جاسکتی ہے ۔٭ (رَدُّالْمحتار،۲/۳۳۲ )٭اگر دِن میں نِیَّت کریں تَو ضَروری ہے کہ یہ نِیَّت کریں کہ میں صُبح سے روزہ دار ہوں ۔اگر اِس طرح نِیَّت کی کہ اب سے روزہ دار ہوں صُبح سے نہیں ،تَو روزہ نہ ہوا۔ ( الجَوْہَرَۃُ النَّیِّرۃ،۱/۱۷۵)٭آپ نے اگر یُوں نِیَّت کی کہ کل کہیں دعوت ہوئی تَو روزہ نہیں اور نہ ہوئی تَو روزہ ہے۔ یہ نِیَّت صحیح نہیں۔بَہَرحال آپ روزہ دار  نہیں ۔(عَالمگِیری،۱ /۱۹۵)٭ماہِ رَمَضان کے دِن میں نہ روزہ کی نِیَّت کی نہ ہی یہ کہ’’روزہ نہیں‘‘اگرچِہ معلوم ہے کہ یہ رَمَضانُ الْمبارَک کا مہینہ ہے تَو روزہ نہ ہوگا۔ (عَالمگِیری،۱/۱۹۵)٭ غُروبِ آفتاب کے بعد سے لیکر رات کے کسی وَقْت میں بھی نِیَّت کی پھر اِس کے بعد رات ہی میں کھایاپِیا تَو نِیَّت نہ ٹُوٹی ،وُہی پہلی ہی کافی ہے پھر سے نِیَّت کرنا ضَروری نہیں۔ ( الجَوْہَرَۃُ النَّیرۃ، ۱/۱۷۵)٭آپ نے اگر رات میں روزہ کی نِیَّت تَو کی مگر پھر راتوں رات پکاّ اِرادہ کرڈالا کہ روزہ نہیں رکھوں گی ۔تَو اب وہ آپ کی ،کی ہوئی نِیَّت جاتی رہی۔٭اگر نئی نِیَّت نہ کی اور دِن بھر روزہ دار وں کی طرح بھوکی  پیاسی  رہیں  تب بھی روزہ نہ ہوا۔(درمُختار مع ردّالمُحتار،۳/۳۴۵)٭روزے کے دَوران توڑنے کی صِرف نِیَّت کر لینے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا جب تک توڑنے والی کوئی چیز نہ کرے ۔ (الجَوْہَرَۃُ النَّیَّرۃ، ۱/۱۷۵)٭ سَحَرمیں کھانا بھی نِیَّت ہی ہے۔٭خواہ ماہِ رَمَضان کے روزے کیلئے ہو یا کسی اور روزے کیلئے مگر جب سَحَری کھاتے وَقت یہ اِرادہ ہے کہ صُبح کو روزہ نہ رکھوں گی تَو یہ سَحَری کھانا نِیَّت نہیں۔ ( الجَوْہَرَۃُ النَّیَّرۃ،۱ /۱۷۶) ٭رَمَضانُ الْمبارَک کے ہر روزے کے لئے نئی نِیَّت ضَروری ہے ۔٭ پہلی تاریخ یا کسی بھی اور تاریخ میں