Book Name:Isteqbal-e-Mah-e-Ramzan

ہوجائیں،تلاوتِ قرآنِ کریم کا خوب جذبہ نصیب ہوجائے۔اِنْ شَآءَ اللہآج ہم استقبالِ ماہِ رمضان سے مُتَعلِّق ہی کچھ مدنی پھول سننے کی سعادت حاصل کریں گی۔ اے کاش!پورابیان اچھی اچھی نیّتوں  اور مکمل توجہ کے ساتھ سُننا نصیب ہو جائے۔

اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

آئیے! سب سے پہلے رمضان المبارک میں نیکیوں کی ترغیب پر مشتمل اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کاایمان افروز خطبہ سنتی ہیں اور خُوب خُوب نیکیاں کرکےرمضان المبارک کو خوش آمدید کہنے کی نیت کرتی ہیں ،چنانچہ

اِسْتِقْبالِ رَمَضَان پر نصیحت آموز خطبہ

منقول ہے کہ جب رَمَضانُ المبارک کی آمد ہوتی تو اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہُ رَمَضان المبارک کی پہلی شب نمازِ مغرب کے بعد لوگوں کو نصیحت آموز خطبہ دیتے ہوئے اِرْشاد فرماتے:اے لوگو! بیٹھ جاؤ!بے شک اس مہینے (Month)کے روزے تم پر فرض کیے گئے ہیں،البتہ اس میں نوافل کی ادائیگی فرض نہیں ہے،لہٰذا جو بھی نوافل ادا کرنے کی استطاعت رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ وہ نوافل ادا کرے کیونکہ یہ وہی بہترین نوافل ہیں جن کے بارے میں اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا ہے اور جو نوافل کی ادائیگی کی اِستطاعت نہیں رکھتا اُسے چاہیے کہ اپنے بستر پر سوجائے۔

تم میں سے ہر بندہ یہ کہتے ہوئے ڈرے کہ اگر فُلاں شخص روزہ رکھے گا تو میں روزہ رکھوں گا ،اور اگر فُلاں شخص نوافل ادا کرے گا تو میں بھی نوافل پڑھوں گا۔ جوبھی روزہ رکھے یا  نوافل ادا کرے تو اللہ پاک کی رضاکےلیےکرے۔