Book Name:Isteqbal-e-Mah-e-Ramzan

(حکایتیں اور نصیحتیں،ص۹۰بتغیر قلیل)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پىاری پىاری اسلامى بہنو!بیان کردہ حکایت سے معلوم ہوتا ہے کہ پہلے کے لوگ ماہِ رمضان کے حقیقی کے قدر دان ہوتے تھے جبکہ اب اس مقدس ماہ کی ناقدری کی جاتی ہے۔ ٭پہلے کے لوگ ماہِ رمضان میں عبادت میں مصروف ہو جاتے تھے جبکہ اب ایک تعداد کاروبار(Business) میں زیادہ مصروف ہوجاتی ہے۔ ٭پہلے کے لوگ ماہِ رمضان میں راتوں کو جاگ کر اللہ پاک کی عبادت کرتے تھے جبکہ اب ایک تعداد رمضان کی راتیں کھیل کود میں گنوا دیتی ہے۔ ٭پہلے کے لوگ ماہِ رمضان کے ہر ہر پل کو نیکیوں میں گزارنے کی کوشش کرتے  جبکہ آج ایک تعداد اس ماہ میں ہر وقت پیسہ کمانے کی دھن میں مگن ہوجاتی ہے۔ ٭پہلے کے لوگ رمضان آنے سے پہلے اپنی مصروفیات ختم کرکے خود کو طاعت و بندگی میں مصروف کر دیتے جبکہ آج لوگ رمضان آنے سے پہلے اس ماہ میں مال دولت کمانے کی ترکیبیں (Plans)سوچ کر ان پر عمل کرنے میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ ٭پہلے کے لوگ ماہِ رمضان میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی جستجو میں ہوتے تھے جبکہ آج کل اس میں زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کی سوچ عام ہوتی جار ہی ہے۔ ٭پہلے کے لوگ ماہِ رمضان کو اپنے لیے نیکیاں کمانے کا موسم شمار کرتے تھے جبکہ آج کل اسے مال کمانے کا سیزن سمجھا جانے لگا ہے۔ ٭پہلے کے لوگ ماہِ رمضان میں زیادہ سے زیادہ وقت رضائے الٰہی کے حصول میں گزارتے جبکہ آج کل اس ماہ میں اوورٹائم کرنے اور پیسہ حاصل کرنے کا رجحان زیادہ ہے۔ افسوس! صد افسوس! اب تو حال یہ ہو چکا ہے کہ بہانے بہانے سے رمضان کی خاص عبادت روزہ اسے بھی چھوڑنے کا رواج بنتا جا رہا ہے۔  ٭گرمی زیادہ ہے تو روزہ چھوڑ دیا۔ ٭سر میں معمولی درد ہے تو