Book Name:Balaoun Say Hifazat ka Tariqa

ذِلّت کا کام خیال کرتےاوربھیک مانگنا کہ حقیقۃً ایسوں کے لئے بے عزّتی و بے غیرتی ہے،عزّت کا سبب جانتے ہیں اورکئی لوگوں  نے توبھیک مانگنا اپناپیشہ(Profession)بنا رکھا ہے، گھر میں ہزاروں روپے ہیں،سُود کا لَین دین کرتے،کھیتی باڑی وغیرہ کرتے ہیں مگر بھیک مانگنا نہیں چھوڑتے،اُن سے کہا جاتا ہے تو جواب دیتے ہیں کہ یہ ہمارا پَیشہ ہے واہ صاحِب واہ! کیا ہم اپنا پَیشہ چھوڑ دیں!حالانکہ ایسوں کو سُوال حرام ہے اور جسے اُن کی حالت معلوم ہو(کہ بھیک مانگنا ان کا پیشہ ہے تو) اُسے جائز نہیں کہ ان کو دے۔(بہارِشریعت،۱/۹۴۰ملخصاً)

اے عاشقان رسول !اگر کسی کے روزگار کا ذریعَہ ایک مشین  ہوجس سے وہ مالی فوائد حاصل کرنے کیلئے ہر طرح سےاس کا خیال رکھتا ہے۔اگر وہ اس کی مناسب دیکھ بھال میں سُستی کرے اوراس کی صفائی کا خیال نہ رکھے تو مشین خراب ہوسکتی ہے اور مشین کا مالک آزمائش میں مبتلا ہوکرمالی فوائد سے محروم ہوسکتاہے۔اسی طرح مال بھی ایک نعمت ہے جس سے ہمیں کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں،اگر ہم اس کی قدر کرتے ہوئے اس کے حقوق(Rights)کا خیال رکھیں یعنی زکوٰۃ وغیرہ کی ادائیگی سے اس کی صفائی کا اہتمام کریں تو یہی مال ہمارے لئے دنیا و آخرت میں نجات کاذریعہ بن جائے گا،اللہ پاک کی رِضا حاصل ہوگی،آفتوں اوربلاؤں سے حفاظت  نصیب ہوگی۔لہٰذا صدقہ و خیرات کا سلسلہ صرف ماہِ رمضان المبارک میں نہ ہو بلکہ پورا سال صدقہ و  خیرات کی عادت بنائیےاور دوسرے اسلامی بھائیوں کو بھی اس کی ترغیب دلاتے رہئے کیونکہ یہ وہ عظیم کام ہے  کہ جس کی قرآن و حدیث میں مختلف مقامات پر تعریف اور صدقہ کرنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے، چنانچہ پارہ27سُوْرَۃُ الْحَدِیْد کی آیت نمبر18میںاللہ پاک کا ارشاد ہے:

اِنَّ الْمُصَّدِّقِیْنَ وَ الْمُصَّدِّقٰتِ وَ اَقْرَضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعَفُ لَهُمْ وَ لَهُمْ اَجْرٌ كَرِیْمٌ(۱۸)