Book Name:Balaoun Say Hifazat ka Tariqa

دوسری بیویاں دن رات حسد کی آگ میں جلنے لگیں اور ہر وَقْت اس نئی دلہن کوبادشاہ کی نظروں سے گِرا نے کی کوشش کرنے لگیں۔ لیکن وہ اپنے اس بُرے اِرادے میں کا میاب نہ ہوسکیں۔ایک مرتبہ  بادشاہ لمبے عرصے کیلئے جنگ پر چلاگیا۔بادشاه كی بیویوں کو اچھا موقع مل گیا اور انہوں نے بادشاہ کو خط میں لکھا کہ تمہارے پیچھے تمہاری نئی دلہن بدکارہ ہو گئی ہے اور اس کے ہا ں بچہ بھی پیدا ہو اہے۔ جب بادشاہ کو یہ خط ملا تواس نے اپنی والدہ کے نام یہ پیغام بھیجا کہ اس عورت  کو بچے سمیت ملک سے باہر نکال دیا جائے ۔چنانچہ اس عورت کے گلے میں کپڑا ڈالا گیا اور بچے كو اس  میں ڈال كر ملک سے دُور ایک جنگل میں چھوڑ دیا گیا۔وہ بیچاری جنگل میں گھُومتی رہی،جب پیاس کی شدّت نے اسے پریشان كيا تو تلاش كے بعد ایک نہر پر آئی اورجیسے ہی  پانی پینے کے لئے جھکی تو اس کا بچہ پانی میں گِرا اور ڈوبنے لگا۔ عورت اپنے ڈوبتے بچے كو دیکھ کر رونے لگی۔اتنے میں 2خوبصورت نوجوان آئے  اوررونے کی وجہ پوچھی،اس نے کہا:میرا بیٹا پانی میں ڈُوب گیا ہے،میں اسی کے غم میں رو رہی ہوں۔ان خوبصورت نوجوانوں نے پوچھا: کیا تُوچاہتی ہےکہ ہم تیرے بچے کو نکال لائیں؟ عورت نے بےقرار ہوکر کہا:ہاں!میں چاہتی ہوں کہ اللہ پاک مجھے میرا بچہ واپس لوٹا دے۔ان نوجوانوں نے دعا کی اور اس کا بچہ نکال کر اسے دے دیا۔ پھر انہوں نے پوچھا:اے رحم دل عورت!کیا تُو چاہتی ہے کہ تیرے ہاتھ تجھے واپس کر دیئے جائیں اور تُو ٹھیک ہوجائے؟اس نے کہا:ہاں!میں چاہتی ہوں چنانچہ ان دونوں نوجوانوں نے دعا کی اور اس کے دونوں ہاتھ بالکل ٹھیک ہوگئے۔عورت نے اللہ پاک کا شکر ادا کیا پھران نوجوانوں نے پوچھا:اے عظیم عورت!کیا تُو جانتی ہے کہ ہم کون ہیں؟عورت نے کہا:میں آپ کو نہیں پہچانتی۔انہوں نے کہا:ہم تیری وہی دو روٹیاں ہیں جو تُو نے ایک مجبور(Helplees)شخص کو دی تھیں۔(عیون الحکایات ،۱/۲۲۶،ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد