Book Name:Balaoun Say Hifazat ka Tariqa

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا! اللہ پاک کی رضا کی خاطر اس کی راہ میں دیا جانے والا صدقہ ضائع نہیں ہوتا،آخرت میں تو اس کا ثواب ملتا  ہی ہے مگر دُنیا کے اندربھی اس کی  بہت سی برکات نصیب ہوتیں اور کئی بلاؤں سے حفاظت ہوتی ہے جیسا کہ اس عورت کے ساتھ ہوا کہ جب اس نےاللہ پاک کی رضا کی خاطر ایک بھوکےشخص پررحم کھا کر 2 روٹیاں صدقہ کیں تو اگرچہ وقتی طور پر اس پر آزمائشیں آئیں،اس کے خلاف سازشیں کی گئیں،ہاتھ کاٹ دئیے  گئے، ملک سے نکال دیا گیا،بچہ نہر میں  ڈُوب گیا مگر اس نیک عورت كو دیکھئے کہ اس قدر آفتوں کے باوجود صبرو استقامت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرتی رہی تواللہ پاک نے بھی اس کی غیبی امدادفرمائی۔اس ایمان افروز واقعے سے ہم بھی سبق حاصل کرتے ہوئے اپنا مَدَنی ذہن بنائیں کہ جب  کوئی مصیبت، تکلیف،بیماری یاپریشانی وغیرہ گھیر لے تو ہمیں بے صبری كرتے ہوئے شکوے شکایات  کرنے کے بجائے اللہ پاک کی رضا پر راضی رہنا چاہیے۔مشکلات کے حل اور بَلاؤں سے حفاظت کے لئے اللہ پاک کی رضا کی خاطر صدقہ و خیرات کرنے كی عادت بنانی چاہیے مگر اس بات کا خیال  رہے کہ ہمارے  صدقات حق دار کے علاوہ کسی اور کے ہاتھ میں نہ چلے جائیں کیونکہ آج کل ہر طرف پیشہ ور بھکاریوں اور گداگروں کی بھرمار ہے،جنہوں نےمحنت مزدُوری کے بجائے بھیک مانگنے کو باقاعدہ اپنا پیشہ بنارکھا ہے، چنانچہ

حضرت علامہ مولانا مفتی محمدامجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: آج کل ایک عام مصیبت یہ پھیلی ہوئی ہے کہ اچھّے خاصے تَنْدُرُست(Healthy)چاہیں تو کما کر اَوروں(دوسروں)کو کھلائیں مگر انہوں نے اپنے وُجُود کو بیکارقرار دے رکھا ہے،کون محنت کرے، مُصِیبَت برداشت کرے،بے(بغیر)محنت مل جائے تو   تکلیف کیوں برداشت کریں۔ناجائز طور پر سُوال کرتے اور بھیک مانگ کر پیٹ بھرتے ہیں،بہت سے ایسے ہیں کہ مَزدُوری تو مَزدُوری، چھوٹی موٹی تجارت کو شرم و