Book Name:Balaoun Say Hifazat ka Tariqa

صدقے کی بَرَکت سے عورت کو ڈُوبا ہوا بچہ مل گیا

حضرت سَیِّدُناعِکْرِمَہرَضِیَ اللہُ  عَنْہُفرماتے ہیں:ایک ملک کا بادشاہ بہت ظالم اور کنجوس تھا۔ اس نے اپنے ملک میں یہ اعلان کردیا کہ کوئی بھی شخص کسی فقیر یامسکین([1]) پر کوئی چیز صدقہ نہ کرے، کوئی کسی غریب کی مدد نہ کرے۔اگر کسی نے ایسا کیا تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دُو ں گا۔یہ خبر سُن کر لوگوں میں خوف پھیل گیا،اب ہر کوئی صدقہ دینے سے ڈرنے لگا ۔ ایک دن ایک فقیر مجبور ہو کر ایک عورت کے پاس آیا اوراس سے کہا:اللہ پاک کی رضا کی خاطر مجھے کوئی چیز کھانے کے لئے دو۔وہ عورت بولی: ہمارے ملک کے بادشاہ نے اعلان کیا ہے کہ جوکسی کو صدقہ دے گاتو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا، اب میں تمہیں کس طر ح کوئی چیز دوں؟فقیر نے کہا:تم مجھےاللہپاک  کی رضا کی خاطر کوئی کھانے کی چیز دے دو۔عورت کو اس فقیر پربہت رحم آگیا اور اس نے بادشاہ کی ناراضی اور سزا کی پروا کئے بغیر اللہ پاک کی رِضا کے لئے اس فقیر کو 2 روٹیاں دے دیں۔فقیر روٹیاں لے کر دعائیں دیتا ہوا وہاں سے چلاگیا۔جب بادشاہ کو معلوم ہو اکہ فُلاں عورت نے میرے حکم کی خلاف ورزی کی ہے تو اس نے سپاہی بھیج كر عورت کے دونوں ہاتھ کٹوادئیے۔کچھ عرصے بعد بادشاہ نے اپنی والدہ سے کہا : مجھے سب سے زیادہ حسین وجمیل عورت کے بارے میں بتاؤ میں اس سے شادی کروں گا۔تو اس کی والدہ نے بتایا:ہمارے ملک میں ایک عورت ہے اس جیسی  حسین و جمیل عورت میں نے نہیں دیکھی لیکن اس میں ایک بہت بڑا عیب  یہ ہے کہ اس کے دونوں ہاتھ کٹے ہوئے ہیں۔بادشاہ كے حکم پر اس عورت کو دربار میں لایا گیا اور اس کی رضامندی سے بادشاہ نے شادی کرلی اوروہ ہنسی خوشی رہنے لگے۔بادشاہ کی


 

 



[1]    مسکین وہ ہےجس کے پا س کچھ نہ ہویہاں تک کہ کھانے اور بدن چھپانے کے لئے اس کا محتاج ہے کہ لوگوں سے سوال کرے اور اسے سوال حلال ہے ، فقیر کو سوال ناجائز کہ جس کے پاس کھانے اور بدن چھپانے کو ہو اسے بغیر ضرورت و مجبوری سوال حرام ہے۔(بہارشریعت،۱/۹۲۴)