Book Name:Sadqy Kay Fwaeed

(وسائل بخشش مرمم، ص۱۰۱،۱۰۰)

پسندیدہ اونٹ صدقہ کر دیئے!

ایک بار حضرت سیِّدُناابوذَرغِفَاری رَضِیَ اللہ عَنْہ نے فرمایا:مال  میں تین  حصے دار ہوتے ہیں:(۱)تقدیر ،  یہ وہ حصّے دار ہے جسے بھلائی اور بُرائی (یعنی مال یاتجھے ہلاک کرنے)میں تیری اجازت کی حاجت نہیں۔ (۲)دوسرا حصے دارتیرا وارث،اسے اس بات کا انتظار ہے کہ تُو مرے اور یہ تیرے مال پر قبضہ کرلے اور (۳)تیسرا  حصے دار تُوخودہے ۔ یقیناًتم ان دونوں حصے داروں کو عاجز نہیں کرسکتے،لہٰذا اپنامال راہِ خدامیں خرچ کردو۔        بے شک اللہ پاک کا فرمانِ عالیشان ہے:

لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ﱟ (پ۴،اٰلِ عمران:۹۲)     

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خَرچ کرو

            اس آیتِ کریمہ کی تلاوت کرنے کے بعدآپ اپنے اونٹوں کی طرف اشارہ کرکے فرمانے لگے، مجھے میرے مال میں یہ اُونٹ سب سے بڑھ کر پسند ہیں اس لئے میں انہیں خیرات کرکے اپنے لئے آخرت میں ذخیرہ کرنا پسند کرتا ہوں۔ (الزھد لہنادبن السری ،  باب الطعام فی اللہ ، ۱/۳۴۸، حديث : ۶۵۱)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

            پىارے پىارے اسلامى بھائىو!صدقہ دینے کے فضائل اور فوائد کی کیاہی بات ہے، ہمیں بھی اس دنیا میں رہ کر صدقہ و خیرات کر کے اپنی آخرت  کو روشن کرنے والے کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ غریبوں ،مسکینوں ،یتیموں ،بیواؤں، حاجَت مَنْدوں اور رِشتہ داروں کے ساتھ ساتھ ہم اپنے صَدَقات ومدنی  عَطِیّات نیکی کے کاموں ،مَسَاجِد و مَدارِس  المدینہ اور