Book Name:Sadqy Kay Fwaeed

اِس گمان پر تمہاری شکایت کررہے ہیں کہ تم اپنے مال میں بہت فضول خرچی کرتے ہو اور تمہارا ہاتھ بہت کھُلا ہے؟ میں نے عرض کی: یَارَسُوْلَ اللہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !میں آمدنی سے اپنا حصہ لے کراللہ کی راہ میں اور اپنے دوستوں میں خرچ کردیتا ہوں تو رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے میرے  سینۂ اقدس پر دستِ مبارک رکھا اور3 مرتبہ فرمایا: خرچ کر اللہ  تجھے عطا فرمائے گا۔( حضرت سَیِّدُنا قیس رَضِیَ اللہُ عَنْہ   فرماتے ہیں) اس کے بعد جب بھی میں راہِ خدا میں نکلتا تو میرے پاس اپنی سواری ہوتی اور آج میرا یہ حال ہے کہ میں مال و آسائش میں اپنے اہلِ خانہ(بھائیوں)سے بڑھ کر ہوں۔(معجم الأوسط،۶/۲۱۰،حدیث:۸۵۳۶)

بیٹے کواللہ پاک خوشحال کرے گا

حضرتِ سیِّدُناعون بن عبداللہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تابعینِ کرام میں سے تھے۔ دلجمعی کے ساتھ اللہ پاک کا ذکر کرنا، مالداروں سے دُور رہنا اور غریبوں مسکینوں پر نرمی و شفقت کرنا آپ کی مبارک عادات تھیں۔ منقول ہے کہ ایک بار حضرتِ سیِّدُناعون بن عبداللہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو بیس(20)ہزار سے زیادہ درہم  ملے تو آپ نے صدقہ کر دیئے۔آپ کے کچھ دوستوں نے عرض کی: اگر آپ ان کو اپنے بیٹے کی خوشحالی کے لئے استعمال کرتے تو ...؟فرمانے لگے: میں نے اپنے آپ کو اس صدقے کے ذریعے مضبوط (Strong)کیا ہے اور میرے بیٹے کو اللہ پاک خوشحال فرما دےگا۔

حضرتِ سیِّدُناعون رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے اِخلاص اور توکل سے دیئے ہوئے صدقے کا نتیجہ یہ نکلا کہ حضرتِ سیِّدُناابو اُسامہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں: آلِ مسعود میں حضرتِ سیِّدُناعون رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے بیٹے سے زیادہ کوئی خوشحال نہ تھا۔(اللہ والوں کی باتیں، ۴/۳۰۲ )