Book Name:Sadqy Kay Fwaeed

سب کچھ آیا تھا۔‘‘ میں نے کہا کہ’’میں نے تو انہیں کھوٹے درہم کے عوض چارا خریدتے دیکھا ہے۔‘‘ تو ان کی اہلیہ نے بتایا کہ ’’انہوں نے تووہ سب مال رات ہی کو لوگوں میں تقسیم کر دیاتھااور چادر اپنے کندھے پر ڈال کر چل دئیے اوراسے واپس لوٹاکرگھرآگئے۔‘‘(حلیۃ الاولیاء، ۱/۳۶۸،۱۰۲۱ )

ایک لاکھ درہم صدقہ کر دیئے!

حضرت سیِّدُنا محمد بن سُوقہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہتابعین میں سے تھے، بڑے نیک اور خوفِ خدا کے پیکر تھے۔ ایک بار انہوں نے  اپنے پاس جمع شدہ مال کو شمار (Count)کیا تو وہ ایک لاکھ درہم تھے، پھر فرمانے لگے:میں نے ایسی کوئی بھلائی جمع نہیں کی،جسے میں باقی رکھوں تو وہ بڑھتی رہے اور میں اس کے لئے بڑھتا رہوں۔یہ کہہ کر تمام مال صدقہ کرنا شروع کر دیا اور ابھی ہفتہ بھی مکمل نہ ہوا تھا کہ آپ کے پاس اس میں سے صرف سو (100)درہم باقی رہ گئے۔جبکہ ایک اور روایت میں آتا ہے کہ سیِّدُنا محمد بن سُوقہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اپنے والد سے مالِ وراثت میں ایک لاکھ درہم ملے۔انہوں نے وہ سب کے سب راہِ خدا میں صدقہ کر دیئے۔ یہاں تک کہ اپنے پاس کچھ بھی باقی نہ بچایا۔ (الله والوں كي باتيں،۵/۱۰،۹)

دَولتِ دنیاکے پیچھے مارا مارا کیوں پھروں!

آپ ہی ہیں میری دَولت اور ثَروت یارسول!

آمِنہ کے لال! مجھ کو دیجئے سوزِ بلال!

مالِ دُنیا سے مجھے ہو جائے نفرت یا رسول!

(وسائلِ بخشش مرمم، ص۲۴۲،۲۴۱)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد