Book Name:Sadqy Kay Fwaeed

رکھنا چاہئے کہ جو چیز آپ کو  سب سے زیادہ پسندیدہ  ہو، اسے صدقہ وخیرات  کیجئے کہ اس کاثواب  زیادہ ہے۔

       بدقسمتی سے بسا اوقات صدقہ وخیرات کرنےمیں کنجوسی کامظاہرہ کیا جاتاہے،یا پھر ایسی چیز  صدقہ کی جاتی ہے جوقابلِ استعمال نہیں رہتی۔مثلاً جب دیکھا کہ روٹیوں  کو پھپھوندی لگ چکی ہے، سالن ناراض(یعنی خراب) ہوچکا ہے، یا ناراض(یعنی خراب) ہونے کے قریب ہے تو غریب پڑوسی  کو بھجوا دینا۔ قُربانی کا گوشت جب اپنے اِستعمال کانہ رہے تو باندھ کرگھرمیں کام کرنےوالی ماسی کو دے دینا۔ سیلاب زَدْگان یاآفت زدہ لوگوں کو کم قیمت  کا راشن دلوا دینا، یا وہ کپڑےجو گھرمیں کوئی نہ پہنے، یا وہ جُوتے جو پہننے کے قابل نہیں ہوتے، ان کی اِمداداورصدقہ کےطورپربھیج دئیے جاتےہیں،اگرچہ اچھی نیت کے ساتھ اس طرح صدقہ کرنا بھی درست  ہے ،لیکن ذرا سوچئے تو سہی  یہ کیسی  عجیب  باتہےکہ جب اپنے کھانے  پینے یا اِستِعمال کی بات آئے تو عُمدَہ سےعُمدَہ چیز کااِنتِخاب (Selection)کیا جائےاورجب بات راہِ خُدا میں دینےکی آئےتو بچی کھچی یا کم قیمت والی چیزیں صدقہ وخیرات  کی جائیں ۔اپنے بچوں کیلئے تو اَعلیٰ سے اَعلیٰ کوالٹی کی چیزیں خریدی جائیں ،لیکن جب کسی غریب کے بچے کودینا ہوتو گھٹیا معیار کی چیز وہ بھی اِحسان جتاکر دی جائے ۔ہم اپنے  گھر میں تو من پسند کھانے بڑے اہتمام کے ساتھ کھائیں  لیکن  اسی دوران کوئی سائل آجائے تو اسے دُھتکار دیں یا گھر میں بچا ہوا باسی سالن جسے کوئی نہ کھائے اسے تھماکر اس خوش فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں کہ چلو کھانا ضائع ہونے سے بچ گیا اور  کسی غریب کا بھلا ہوگیا۔ حالانکہ ہونا یہ چاہیے کہ اللہ پاک نے جنہیں استطاعت دی ہے وہ اچھی سے اچھی چیز  اللہ پاک کی راہ میں صدقہ کرنے کی کوشش کیا کریں۔آئیے! اب اللہ والوں کے بھی کچھ انداز سنتے ہیں کہ اللہ پاک کے یہ نیک بندے اُس کی راہ میں خرچ کے سلسلے میں کیسے مخلص ہواکرتے تھے: