Book Name:Akhirat Ki Tyari Ka Andaz Kasay Hona Chahiya

ہم کو بِد کر وہی کرنا جس سے                                       دوست بیزار ہے کیا ہونا ہے

چھپ کے لوگوں سے کئے جس کے گناہ                       وہ خبردار ہے کیا ہونا ہے

ارے او مجرمِ بے پروا دیکھ                                         سر پہ تلوار ہے کیا ہونا ہے

کام زِنْداں کے کئے اور ہمیں                                       شوقِ گلزار ہے کیا ہونا ہے

بیچ میں آگ کا دریا حائل                                            قصد اس پار ہے کیا ہونا ہے

واں نہیں بات بنانے کی مجال                                      چارہ اقرار ہے کیا ہونا ہے

(حدائقِ بخشش،ص۱۶۶ تا ۱۶۹)

آیئے! ان اشعار کی مختصر وضاحت ملاحظہ فرمایئے:

       (1)دنیا کا سفرکانٹوں یعنی غفلتوں،مال و اولاد کی آزمائش وغیرہ  سے بھرا ہوا ہےاور اس پر مزید مصیبت یہ ہے کہ پاؤں بھی زخمی ہیں ،قدم قدم پر رکاوٹیں ہیں، خدا خیر کرے نہ معلوم یہ سفر کیسے طے ہوگا۔(2)ہم تو جان بوجھ کر وہی کام کرتے ہیں جن سے اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے منع فرمایا ہےتو ہمارا کیا حال ہوگااورہم نجات کیسے پائیں گے؟(3) یعنی ہم نےتو اپنے خیال کے مطابق بڑی احتیاط سے چھپ چھپ کر گناہ کئےحالانکہ ہم  یہ بھی جانتے تھے  کہ اللہ پاک ہمارے ہر چھپے ،ظاہر کو جانتا ہے مگر لوگوں کا ڈر تھا خدا کا ڈر نہ تھا۔(4)ارے او مجرم!تُو کیسانادان ہے دیکھتا کیوں نہیں تیرے سر پر ہر وقت موت کی تلوار لٹک رہی ہےاور تجھے کوئی پروا ہی نہیں ہے، اب تجھے معلوم ہوگیا ہوگاکہ ایسے مجرم کے ساتھ کیا ہوگا۔(5)ہماری سوچ بھی کیسی بچگانہ ہےکہ کام تو ایسے کرتے ہیں کہ قید خانے میں ڈال دیے جائیں اور امیدیں جنت کے باغوں میں جانے کی باندھ رکھی ہیں ا ن حالات  میں ہمارے ساتھ کیا ہونا ہے، خدا ہمارے ساتھ ہمارے اعمال کے مطابق معاملہ کرنے