Book Name:Akhirat Ki Tyari Ka Andaz Kasay Hona Chahiya

رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم سے محبت و اُلفت ہوگئی تھی، لہٰذا وہ ان اللہ والوں کی مَحَبَّت میں اُن کا رفیق، شریکِ سفراور محافظ بن گیا،اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی صحبت کی برکتیں تو کیا نصیب ہوئیں،اس کی تو قسمت ہی چمک اُٹھی اور اس کا مقام  ومرتبہ اتنا بلند ہوگیا کہ خدائے پاک نے اپنے پاکیزہ کلام قرآنِ کریم میں اپنے مقبول بندوں یعنی اصحابِ کہفرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم کےساتھ ساتھ اس کابھی ذِکرفرمایا،چُنانچہ پارہ 15سُوْرَۃُ الْکَہفکی آیت نمبر18 میں ارشادِ خداوندی ہے:

وَ كَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَیْهِ بِالْوَصِیْدِؕ      (پ۱۵،الکہف:۱۸)             

ترجَمۂ کنز الایمان:اور اُن کا کُتّا اپنی کلائیاں پھیلائے ہوئے ہے غار کی چوکھٹ پر۔

حضرت سَیِّدُنا اِمام ابوعبدُاللہ محمد بن اَحمدقُرطبی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب نیک بندوں اور اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی صحبت میں رہنے کی برکت سے ایک کُتّا اتنا  بلندمقام پا گیا کہ اللہ پاک نے ا س کا ذکرِ خیر قرآنِ پاک میں فرمایا تو اس مسلمان کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جو اولیائے کرام اور  نیک بندوں  سے مَحَبَّت کرنے والا اور ان کی صحبت سے فیضیاب ہونے والا ہے بلکہ اس آیت میں ان مسلمانوں کے لئے تسلّی(Satisfaction)ہے جو کسی بلند مقام پر فائز نہیں۔([1])یعنی ان کیلئے تسلّی ہے کہ وہ اپنی اس محبت و عقیدت کی وجہ سے اللہ پاک کی بارگاہ میں کامیاب ہوں گے۔([2])

مجلس تاجران

          اے عاشقانِ اولیا!سُناآپ نے کہ انسان  ہویا جانور  اچھی صحبت سے فیضیاب ہونے والاکوئی بھی محروم نہیں رہتا بلکہ اس پر ربّ کریم کا خاص فضل و احسان ہوتا ہے اور اس کا بیڑا پار ہوجاتا ہے۔


 

 



[1]    تفسیر قرطبی، پ۱۵،الکھف، تحت الآیۃ: ۱۸،الجزء۱۰،۵/۲۶۹

[2]    صِراطُ الجِنان،پ۱۵،الکہف،تحت الآیۃ:۱۸، ۵/۵۵۰ملخصاً