Book Name:Akhirat Ki Tyari Ka Andaz Kasay Hona Chahiya

بیٹھنے والے کو بھی حاصل ہو جاتی ہیں، مثلاً اگر کوئی میڈیکل اسٹور(Medical Store) پر  بیٹھ جائے تو دواؤں کی کچھ نہ کچھ معلومات اسے بھی حاصل ہوجائیں گی، اسی طرح کریانے کی دکان پر دو چار دن گزار لینے والا آٹے، چینی، گھی اور  دال وغیرہ جیسی اشیا کے بھاؤ سے واقف ہوجاتا ہے، کپڑے کی دکان پر دو چار دن گزار دینے والا کپڑے کی کوالٹی اور اقسام کے بارے میں کچھ نہ کچھ جان جاتا ہے ، اسی طرح جب کوئی بندہ اللہ والوں کے ساتھ اُٹھنا بیٹھنا شروع کردے، ان کی صحبت اختیار کرلے، ان کی سیرت وکردار کا مطالعہ کرنے والا بن جائے تو اگر اللہ پاک کی رحمت شامل ہو جائے تواس میں بھی وہی انداز پیداہونا شروع ہو جائے گا کہ جو آخرت کی تیاری میں فائدہ مند ہو سکے۔ اسے بھی وہ مدنی سوچ مل جائے گی، جس سے آخرت بہتر ہوسکتی ہے۔کیونکہ اللہ پاک کے یہ نیک بندے اپنی آخرت کو بہتر بنانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے، ہر وہ کام جس سے ان کی آخرت سنور سکتی ہو ،یہ نیک لوگ اسے فوراً کر گزرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ان کی صحبت میں رہنے والا بھی اس فانی دنیا کی رنگینیوں کو بھُلا کر آخرت کی طرف مائل ہونے لگتا ہے۔ یقیناً جو خُوش  نصیب  لوگ خوفِ خدا  وعشقِ مُصْطَفٰے کی لازوال دولت سے مالا مال ہوں، جو خُوش  نصیب  لوگ محبتِ صحابہ و اہلبیت کی دولت سے سرشار ہوں،جو خُوش  نصیب  لوگ سرسے لے کر پاؤں تک سُنّتوں کی چلتی پھرتی تصویر ہوں، جو خوش نصیب لوگ اطاعتِ الٰہی اور اتباعِ رسول کا مقدس جذبہ لیے ہوئے ہوں، جن کی صحبت کی برکت سے عمل کا جذبہ بڑھتا ہو،جن کی صحبت کی برکت سے گناہوں سے نفرت اور فکرِ آخرت نصیب ہوتی  ہوتو ایسوں کا فیضان پانے والا بھلا کس طرح برکتوں سے محروم رہ سکتا ہے؟

صحبت ضرور رنگ لاتی ہے!