Book Name:Akhirat Ki Tyari Ka Andaz Kasay Hona Chahiya

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو!دنیا آخرت کی کھیتی ہے، یہاں جیسا عمل کیا جائے گا آخرت میں ویسا ہی پھل کاٹنا پڑےگا، یقیناً سعادت مند ہیں وہ لوگ جو دنیا میں رہ کر آخرت کی تیاری میں مصروف رہتے ہیں اور آخرت کے لیے نیک اعمال کا تحفہ لے کر جاتے ہیں، آخرت کی تیاری کا انداز کیسا ہوناچاہیے؟ آج ہم اس موضوع پر مدنی پھول حاصل کریں گے۔ اس میں کوئی  شک نہیں کہ موت سفرِ آخرت  کی پہلی سیڑھی ہے، اگر سفرِ آخرت کی یہی پہلی منزل ہی پیشِ نظر رہے تو بعد کے سفر کو بہتر بنانے کا بھی ذہن بنے گا،اسی طرح وہ لوگ جو سفرِ آخرت  کی تیاری میں مشغول رہتے ہیں، یعنی اللہ پاک کے نیک  بندے ، ان کی صحبت، ان کے احوال اور اقوال سے واقفیت بھی اس سفر کو بہتر بنانے کا سبب بن سکتی ہے۔ آج ہم اسی بارے میں مدنی پھول سُنیں گے۔اِنْ شَآءَ اللہ

میں نے نقصان نہیں اُٹھایا

       اللہ والے دنیا کی بجائے ہمیشہ آخرت کی طرف نظر رکھتے ہیں، دنیا کی شے کی قربانی دے کر بدلے میںآخرت کا فائدہ اُٹھانا،ان کا طریقہ ہوتا ہے، آئیے اس طرح کا ایک واقعہ سُنتے ہیں:

       منقول ہے کہ صحابیِ رسول، حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام رَضِیَ اللہُ عَنْہ  انتہائی کامیاب تاجر تھے، عموماً تاجر کی سوچ ہوتی ہے کہ تجارت میں فائدہ ہی ہو نقصان نہ ہو، ایک بار حضرت سیِّدُنا زُبَیر بِن عَوَّام  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے اپناایک گھر6 لاکھ میں فروخت کیا،تو آپ سے عرض کی گئی:اے ابو عبد اللہ!(سستا بیچ دینے کے سبب )آپ کو تو نقصان ہو گیا۔ تو حضرت زبیر بن عوّام رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے ارشاد فرمایا: ہرگز نہیں! خدا کی قسم! تم جان لوگے کہ میں نے نقصان نہیں اُٹھایا کیونکہ میں نے یہ مال راہِ خدا میں دے دیا ہے۔ (یعنی صدقہ کردیا ہےاور جو خوش نصیب مسلمان راہِ خدا میں اپنا مال صدقہ کردیتا ہے تو وہ ہرگز نقصان نہیں اُٹھاتا بلکہ وہ تواس کے بدلے میں ملنے والے عظیمُ الشّان ثواب کا حق دار بھی قرار پاتا ہے اور اس کی بَرَکت سے اس کے مال