Book Name:Shetan Ki Insan Say Dushmani

مُترَادِف ہے،پھر اُس وَسوَسے سے اپنی توجُّہ ہٹا لےاورعذاب الہی  پرغور کرے کہ ریاکاری کرنے والی  پر جنت حرام ہے، ریا کاری کرنے والی قیامت کےدن ذلیل ورسوا ہو گی ،سیِّدُ المُبلِّغین،رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکافرمانِ عالیشان ہے :جنت کی خوشبو پانچ سو برس کی دوری سے سونگھی جاسکتی ہے مگر آخرت کے عمل سے دنیا طلب کرنے والا اسے نہ پاسکے گا۔ (کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال ،باب الریاء،۳/۱۹۰،حدیث :۷۴۸۹)اگرچہ اس طرح سوچنااور غوروفکر کرنا بہت مُشکل کام ہے مگر ناممکن نہیں،آغاز میں یہ کام بےحدمُشکل محسوس ہوتا ہے،لیکن جب تکلُّف کر کےایک عرصے تک اس پر صبرکرے تو اللہپاک کے فَضْل وکرم اور حُسنِ توفیق سے یہ کام آسان ہو جاتا ہے ہمارا کام کوشِش کرنا ہے،کامیابی دینے والی ذات رَبِّ کائنات کی ہے۔ (نیکی کی دعوت، ص۹۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

پُورا شہر اُجڑ  گیا

ایک شخص نے شیطان کو اِس حال میں دیکھا کہ وہ اپنی اُنگلی اُٹھائےہوئے جارہا تھا۔اُس نے شیطان سے پوچھا:یہ تم اپنی اُنگلی اُٹھائے ہوئے کیوں جارہے ہو؟شیطان نے کہا: میں اپنی اُنگلی سے بڑے بڑے کام نکال لیتا ہوں،لوگ جو آپس میں لڑتے جھگڑتے اور فِتْنہ و فَساد برپا کرتے ہیں وہ اِسی اُنگلی کاکھیل ہوتا ہے۔اُس شخص نے حَیرت سے کہا:یہ کیسے ہوسکتا ہے؟شیطان نے کہا:یہ سامنے جو شہر ہے اِسے میری یہ اُنگلی تھوڑی دیر میں تباہ و برباد کردے گی اور لوگ لڑنا جھگڑنا خود ہی شروع کردیں گے۔شیطان اُس شخص کے ساتھ شہر میں داخل ہوا،ایک بازار میں حلوائی چینی گھول کر اُس کا شِیرہ بنانے کے لئے اُسےایک بڑے برتن میں گرم کررہا تھا ۔شیطان نے شِیرے میں اُنگلی ڈال کر تھوڑاسا شِیرہ نکالا اور اُسے دیوار پر لگاتے