Book Name:Shetan Ki Insan Say Dushmani

یاد رکھئے!لڑائی جھگڑا کرنےمیں کوئی بھلائی نہیں بلکہ نقصان ہی نقصان ہے،لڑائی جھگڑوں کا  نقصان صِرْف لڑنے والوں کی ذات تک ہی مَحدود نہیں رہتا بلکہ اِس کی تباہ کاریوں کا ایسوں  سےوابستہ اَفراد پر بھی بہت بُرا اثر پڑتا ہے۔ فی زمانہ میاں بیوی کا جھگڑا اِس کی ایک واضِح مثال  ہے،چنانچہ

کہیں شوہر کوبیوی سے شکایت ہے تو کہیں بیوی شوہر سے بیزار ہےروز روز کی لڑائی کےسبب نہ صِرْف خود اِن کی اپنی زِندگی تکلیف دہ ہوجاتی ہے بلکہ اِس کے بُرے اَثرات اِن کی اَولاد پربھی پڑنے لگتے ہیں،اَولاد کے دل میں نہ باپ کا اَدب رہتا ہے نہ ماں کی عزّت۔ اِس نا اتفاقی کاایک بڑا سبب یہ بھی ہوتا ہے کہ مرد و عورت ایک دوسرے کےحُقوق کی رِعایت نہیں کرپاتےاورچھوٹی چھوٹی غَلَطیوں(Mistakes) کواپنی نفسانی ضِد کامسئلہ بنالیتےہیں۔مَردچاہتاہےکہ عَورت نوکرانی کی طرح رہے اور عَورت چاہتی ہے کہ مَرد میرا غُلام بن کر رہے،میرے اِشاروں پر چلے وغیرہ ۔ذرا سوچئے کہ جب میاں بیوی کے درمیان ایسے بُرے خیالات پیداہوں گے تو  پھر زندگی کیسے گزر پائے گی؟میاں بیوی کی لڑائی کے سبب اُن کے بچوں کا مستقبل(Future) داؤ پر لگ جاتا ہے،اُن کی ذہنی صلاحتیوں کو زَنگ لگ جاتا ہے،ایسوں  کی نصیحت بچوں پر اَثر انداز نہیں ہوتی،والِدَین کو لڑتا دیکھ کروہ بھی ماردھاڑ کرنا سیکھ جاتے ہیں،اُن کا دھیان تعلیم کی طرف کم جبکہ لڑائی جھگڑوں کی طرف زیادہ ہوجاتا ہے،الغرض روز روز کے جھگڑوں کے سبب پورے گھر کا ماحول تباہ و برباد ہوکر رہ جاتا ہے اوربالآخر اِس لڑائی کا نتیجہ طلاق کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ لہذا ہم سے ہر ایک کو چاہئے کہ امام غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی اس  نصیحت کو اپنے دل کے مدنی  گلدستے میں سجا لیں ،آئیے سنتی ہیں کہ وہ نصیحت کونسی ہے :چنانچہ 

       حُجَّۃُ الاسلامحضرتِ سیِّدُنا امام محمدبن محمدغزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتے ہیں: میں نے لوگوں پر نگاہ ڈالی، تو انہیں ایک دوسرے سے کسی غرض اور سبب کی وجہ سے عَداوت و دُشمنی کرتے ہوئے پایااور میں